امریکا بائیولوجیکل ہتھیاروں پر بھاری سرمایہ لگا رہا ہے، روس
روس کی نیوکلیئربائیولوجیکل اور کیمیکل ڈیفنس فورس این بی سی نے بائیولوجیکل ہتھیاروں کی تیاری کے امریکی منصوبے کےبارے میں سخت خبر دار کیا ہے۔
نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق روس کی این بی سی کے کمانڈر ایگور کیریلوف نے کہا ہے کہ امریکہ بدستور بائیولوجیکل ہتھیاروں کی تیاری کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔
انہوں نے یوکرین سمیت دنیا کے دیگر ملکوں میں پینٹاگون کے ذریعے چلائے جانے والے بائیولوجیکل پروگراموں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن نے بائیولوجیکل ہتھیاروں کی تیاری کے لیے اٹھاسی ارب ڈالر کی رقم مختص کی ہے۔
روس کی این بی سی فورس کے کمانڈر نے کہا کہ یوکرین میں امریکی وزارت جنگ کے لیے چلائی جانے والی بائیولوجیکل لیبارٹریوں کی سرگرمیوں پر دنیا کے بہت سے ممالک حتی امریکہ کے اتحادی بھی تشویش ظاہر کر رہے ہیں لیکن افسوس کہ سلامتی کونسل میں اس پر کچھ بولنے کو تیار نہیں ۔
روس کی وزارت دفاع نے قومی سلامتی کے متعلق سابق امریکی مشیر جان بولٹن کو امریکہ کے بائیولوجیکل ہتھیاروں کی جدید کاری کے عظیم منصوبے کا اصل محرک قرار دیا ہے۔
روس کی این بی سی فورس کے کمانڈر ایگور کیریلوف کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اس معاملے کی چھان بین اور تحقیقات میں تعاون کا عمل پوری طرح روک دیا ہے اور قومی مفادات کے لیے خطرات کا بہانا بنا کر، بائیو لوجیکل ہتھیار بنانے والے مجوزہ مراکز کے بارے میں تحقیقات سے گریزان ہے۔
کہا جارہا ہے کہ سویت یونین کے خاتمے کے بعد امریکہ نے یوکرین، جارجیا، ازبکستان، جمہوریہ آذربائیجان اور قزاقستان میں بائیولوجیکل لیبارٹریاں بنانے کے منصوبے کا آغاز کیا تھا۔
روس اور چین کی سرحدوں کے قریب قائم کی جانے والی مشکوک امریکی لیبارٹریاں خطے کی حیاتی سیفٹی کو نقصان پہنچانے کے علاوہ، عالمی سمجھوتوں اور معاہدوں کے بھی منافی ہے جن میں انیس سو بہتر کا کنونشن بھی شامل ہے جس میں بائیولوجیکل ہتھیاروں کی تیاری کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تیاری کو بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے۔