روس نے یورپ کو تیل کی سپلائی بند کرنے کی دھمکی دے دی
روس کے نائب وزیراعظم نے کہا ہے کہ ان کا ملک روسی تیل کی برآمداتی قیمت کی حد معین کرنے والے ملکوں کو تیل فراہم نہیں کرے گا۔
سحر نیوز/ دنیا: ہمارے نمائندے کے مطابق روس کے نائب وزیراعظم الیگزینڈر نوواک نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ قیمت کی حد مقرر کرنے کے بارے میں ہمارا موقف پوری طرح سے واضح اور اٹل ہے۔ انہوں نے کہا اس بات سے قطع نظر کہ کیا قیمت مقرر کی گئی ہے، ماسکو اس مکینزم کو ناکارہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
الیگزینڈر نوواک کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں تیل کی قیمت کم کرنے پر مجبور ہونا پڑا تو ہم تیل کی سپلائی کو بین الاقوامی معیار اور مارکیٹ کنڈیشن کےمطابق محدود کردیں گے۔
روس کے نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اوپیک پلس تیل کی عالمی منڈی کی صورتحال کو بہتر بنانے کی غرض سے اپنا اجلاس بلانے کے لیے ہروقت تیار ہے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اوپک پلس کے رکن ممالک کے وزرائے پیٹرولیم نے اتوار کے روز ہونے والے اجلاس میں، مارکیٹ سپلائی میں تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اوپیک پلس کا یہ فیصلہ جس میں تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک اور اس کے روس جیسے اتحادی شامل ہیں، گروپ سیون کے رکن ملکوں کی جانب سے روس سے تیل کی خریداری کی زیادہ سے زیادہ قیمت کے تعین کے محض ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔
دوسری جانب جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا ہے کہ تمام تر اختلافات کے باوجود روسی صدر سے بات چیت کا سلسلہ مکمل طور پر منقطع کرنا فاش غلطی ہے۔
قبل ازیں جرمن چانسلر نے اپنے روسی منصب سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے، ان سے کہا تھا کہ وہ سفارتی راہ حل کے حصول کی خاطر یوکرین سے اپنی فوجیں نکال لیں۔
جرمن چانسلر نے کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ ہم گروپ سیون کے نمائندے کے طور پر فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون کے ذریعے روسی صدر ولادیمیر پوتین کے ساتھ دوبارہ بات چیت شروع کرنے کی کوشش کریں ۔
درایں اثنا جرمن چانسلر کے روسی صدر سے رابطے کے بعد، کریملن نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ماسکو نے کافی عرصے پہلے یوکرین پر پن پوائنٹ میزائل حملے بند کردیئے ہیں تاہم حکومت کیف کے اشتعال انگیز اقدامات کا جواب دینا ہمارے لیے ناگزیر ہے۔
روسی صدر کا خیال ہے کہ روس کو کریمیا سے ملانے والے پل کی تباہی کی ذمہ داری حکومت یوکرین پر عائد ہوتی ہے جس کے جواب میں ماسکو یوکرین کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ کرنا اپنا حق سمجھتا ہے۔