فرانس کی جانب سے یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان
فرانس کے وزیردفاع نے جنگ یوکرین کے حوالے سے مداخلت پسندانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے، کیف کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: فرانسیسی وزیردفاع سباسٹین لیکورنو نے یوکرین پہنچنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پیرس جنگ زدہ ملک یوکرین کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی ، وزیردفاع الیکسی رزنیکوف اور اعلی فوجی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں یوکرین کی عسکری حمایت میں اضافے پر بات چیت کریں گے۔
دوسری جانب اٹلی کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ صدر کی جانب سے یوکرین میں طیارہ شکن نظام بھیجنے کے وعدے کے باوجود ایسا صرف اس صورت میں کیا جائے گا جب ایسا کرنا ہمارے لیے ممکن ہو گا ۔
اطالوی وزیر دفاع گیڈو کروسیٹو نے کہا کہ اگر ہم یوکرین کو طیارہ شکن نظام دیتے ہیں، تو ہمیں وہ اپنی فوج سے لیکر دینا ہو گا، لہٰذا ہمیں پہلے اس بات کا اطمینان حاصل کرنا ہوگا کہ ہمارے گودام خالی نہ ہوجائیں ۔
اٹلی کے وزیردفاع کروسیٹو نے حال ہی میں کہا تھا کہ یوکرین نے حال ہی میں اٹلی اور فرانس کے تیار کردہ، سیمپ ٹی اینٹی ایئر کرافٹ سسٹم فراہم کر نے کی درخواست کی ہے ۔ اٹلی کے وزیر دفاع نے یہ بات اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان فون کال کے بعد کہی۔ اس فون کال کے بعد زیلنسکی نے ٹویٹ کیا کہ روم، کیف کو طیارہ شکن نظام بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔
درایں اثنا روسی وزیر خارجہ نے مغرب کی مدد سے روس کو بے دخل کرنے کے یوکرینی صدر کے امن منصوبے کو ایک سراب قرار دیا ۔
خبر رساں ایجنسی ریا نووستی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے سرگئی لاؤروف نے کہا کہ روس یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے امن فارمولے کو مذاکرات کی بنیاد نہیں سمجھتا کیونکہ ہمارا خیال ہے کہ کیف حقیقی امن مذاکرات کے لیے ہنوز آمادہ نہیں ہے۔ لاوروف نے یہ بھی کہا کہ کیف کا مغرب کی مدد سے روس کو مشرقی یوکرین اور کریمیا سے بے دخل کرنے کا خیال ایک وہم ہے۔
قبل ازیں، کریملن نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے دس نکاتی امن منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی کسی بھی تجویز میں روس میں شامل ہونے والے یوکرین کے چار علاقوں کے بارے میں زمینی حقائق کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی ان دنوں اپنے دس نکاتی امن منصوبے کی تشہیر کر رہے ہیں اور عالمی رہنماؤں سے اپنے پیش کردہ امن منصوبے کی بنیاد پر بین الاقوامی اجلاس بلانے کی بھی اپیل بھی کرچکے ہیں ۔ صدر زیلنسکی نے پہلی بار رواں سال نومبر میں جی ٹوئینٹی کے اجلاس میں یہ امن فارمولہ پیش کیا تھا۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس سے پہلے ایک پریس ریلیز میں اعلان کیا تھا کہ میدان جنگ میں روس پر یوکرین کو فتح دلانے کی مغرب کی خواہش ہی امن کے عمل میں رکاوٹ ہے۔