نئے عیسوی سال میں یورو زون کی معیشت مزید کمزور ہو گی
نئے عیسوی سال میں یورو زون کی معیشت توانائی کے بحران اور بڑھتی افراط زر کی بنا پر مزید چھوٹی اور کمزور ہو جائے گی۔
سحر نیوز/ دنیا: روسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال فروری میں یوکرین میں روسی فوجی کارروائی کے بعد یورپ نے ماسکو کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کیں اور اب اسے روس کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں ایندھن کی سخت ترین صورت حال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
برطانوی ذرائع ابلاغ نے اقتصادی ماہرین کے انتباہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ افراط زر اور ایندھن کے بڑھتے بحران کی بنا پر یورو زون کی معیشت رواں عیسوی سال میں مزید کمزور ہو جائے گی۔
ان اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ میں ناخالص پیداوار میں ممکنہ طور پر آنے والی کمی کی بنا پر اس وقت بھی یورپ کی معیشت جمود کا شکار ہے۔
مورگن اسٹینلی اقتصادی ادارے کے ماہر چیارازنگرلی کا کہنا ہے کہ یورپ میں گیس کا بحران بدستور جاری ہے اور بڑھتے موسم سرما میں گیس کی فراہمی میں پائی جانے والی یہ کمی دوبارہ کشیدگی بڑھنے اور قیمت میں اضافہ ہونے پر منتج ہو سکتی ہے۔
اس اقتصادی ماہر نے خبردار کیا کہ اگرچہ یورپی یونین کے رکن ممالک توانائی کے متبادل ذرائع ڈھونڈنے کی کوششوں کے ساتھ ناروے اور امریکہ کی گیس پر انحصار کر کے روسی گیس سے وابستگی کم کرنے میں کسی حد تک کامیاب رہے ہیں تاہم آئندہ موسم سرما میں یورپی گیس ذخیرے کو پورا کرنے میں کامیابی حاصل کرنے میں ان ممالک کو کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آئی این جی بینک کے تحقیقاتی شعبے کے سربراہ کرسٹن برزینسکی نے بھی انتباہ دیا ہے کہ یورپی گیس ذخیرے کی سطح بہت تیزی سے گھٹ رہا ہے اور جاری موسم سرما میں توانائی کی قلت کو پورا کرنا بہت مشکل ہو گا۔
اس اقتصادی ماہر کے بقول آئندہ موسم سرما میں یورپ کو اور زیادہ کٹھن صورت حال کا سامنا رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ یہ توقعات ایسے وقت کی جا رہی ہیں کہ یوکرین میں روسی فوجی کارروائی کے بعد توانائی کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کی بنا پر امریکی ذرائع ابلاغ یورپ کو ایک ٹریلین ڈالر کے خسارے اور نقصان کی رپورٹ دے رہے ہیں، اس طرح کہا جا رہا ہے گذشتہ چند عشروں کے دوارن بد ترین بحران اب شروع ہوا ہے۔
گذشتہ سال چوبیس فروری کو یوکرین کے خلاف روسی فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد امریکہ و برطانیہ کے ساتھ ساتھ یورپی یونین نے بھی روس کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کئے جانے کے پیکج کا اعلان کیا۔
یورپی یونین نے دسمبر میں گروپ سات کی جانب سے روسی تیل کی قیمت ساٹھ ڈالر معین کئے جانے کے فیصلے میں بھی اس کا ساتھ دیا اور روس کے خلاف پابندیوں کے نویں اقتصادی پیکج کا اعلان کیا۔
یہ پابندیاں دنیا میں توانائی کی فراہمی میں بحران اور توانائی کی منڈیوں کے حالات بد سے بدتر ہونے اور اسی طرح تیل کی قیمت بے تحاشہ بڑھنے کا باعث بنیں۔
چنانچہ روس کے خلاف یورپی پابندیان اس براعظم میں توانائی کا بحران اور زندگی کے اخراجات نیز افراط زر بڑھنے کا باعث بنی ہیں جس سے یورپی صنعتوں کو بھی شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔