یورپ میں خوشحال زندگی کی آرزو نے مزید دسیوں کو ڈبو دیا
مخلتف ممالک سے تارکین وطن کو یورپ لے جانے والی ایک اور کشتی اٹلی کے ساحل کے قریب چٹانوں سے ٹکرا کر ڈوب گئی جس کے نتیجے میں چند بچوں سمیت کم از کم انسٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔
سحر نیوز/دنیا: غیر ملکی میڈیا کے مطابق پاکستان، افغانستان، اور کئی دیگر ممالک کے تارکین وطن کی حامل یہ کشتی چند روز قبل ترکیہ سے یورپ کی جانب روانہ ہوئی تھی جو اٹلی کے علاقے کلابیریا میں جنوبی ساحل کے قریب طوفانی موسم کا شکار ہو گئی۔
اٹلی کے صوبے کروٹون کے میئرنےسانسٹھ ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ حادثے میں اکیاسی افراد زندہ بچنے میں کامیاب رہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ کشتی تین چار روز قبل مشرقی ترکیہ میں ازمیر سے روانہ ہوئی تھی، زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ جہاز میں کم از کم ایک سو چالیس افراد سوار تھے۔ تارکین وطن کے ہمراہ کچھ بچے بھی تھے جن میں سے اکثر سمندر کی موجوں کی نذر ہو گئے۔
رپورٹ کے مطابق زندہ بچ جانے والوں میں اکثر افغان شہری ہیں جبکہ بعض کا تعلق پاکستان سے بھی بتایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک صومالیائی جوڑا بھی اُن کے درمیان تھا جو زندہ بچنے میں کامیاب رہا۔
روم میں پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ کشتی پر سوار اٹھائیس پاکستانیوں کی لاشیں ملی ہیں،جبکہ کشتی پر مبینہ طور پر چالیس پاکستانی سوار تھے جن میں سے بارہ ابھی بھی لا پتہ ہیں۔
باقی مرنے والوں کی قومیت کی شناخت ابھی واضح نہیں پو پائی ہے۔
گارڈیا دی فنانزا کسٹم پولیس کا کہنا ہے کہ زندہ بچ جانے والوں میں ایک شخص کو تارکین وطن کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار بھی کیا کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایک یورپی تحقیقاتی ادارے سیو دی چلڈرن نے حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران بحیرۂ روم کے راستے یورپ پہنچنے کے خواہشمند تارکین وطن میں سے کم از کم آٹھ ہزار افراد ڈوب کر اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔