کینیڈا میں قتل عام کے بارے میں اقوام متحدہ کی تحقیقات کا آغاز
اقوام متحدہ کے ایک خصوصی نمائندے نے کینیڈا میں مقامی شہریوں کی نسل کشی کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: موصولہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحقیقات کا عمل بدھ کے روز شروع کیا گیا ہے اور یہ تحقیقات اقوام کے نمایندے کیلی تزائی کر رہے ہیں ۔ ان کا تعلق گوئیٹمالا سے ہے جو وسطی امریکہ میں مقامی قبائل سے بھی متعلق ہیں۔
دوسری جانب کینیڈین سماج کی ایک کنفیڈریشن کے سربراہ کینٹ ڈیر نے ان تحقیقات کے بارے میں کہا ہے کہ کینیڈا کے بارے میں شایع کی جانے والی تصویر سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ جیسے ملک میں سب کچھ ٹھیک ہے جبکہ رپورٹ اس بات کی گواہ ہے کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد مقامی بچوں کو ان کے گھرانے سے علیحدہ کر دیا اور انھیں کریسچن اسکولوں میں ڈال دیا گیا ۔ مقامی زبان میں گفتگو کرنے پر انھیں زدوکوب کیا جاتا رہا یہاں تک کہ ان بچوں کا جنسی استحصال کیا گیا اور یہی وجہ ہے کہ کینیڈا کے تحقیقاتی کمیشن نے اس اقدام کو ثقافتی نسل کشی سے تعبیر کیا ہے ۔
اس سے قبل دو ہزار بائیس میں کینیڈا کے کریسچن اسکولوں میں اجتماعی قبروں کا پتہ لگایا گیا تھا جس سے پوری دنیا میں تہلکہ مچ گیا تھا اور کینیڈا میں مقامی لوگوں کے ساتھ ظلم و نا انصافی کے ایک بڑے ماضی کا ریکارڈ فاش ہوگیا تھا۔