ایران کے دورے سے قبل آئی اے ای اے کا اہم بیان
رافیل گروسی نے باکو میں ناوابستہ تحریک کے رابطہ گروپ کے سربراہی اجلاس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ اعلیٰ سطح پر روابط اور بات چیت کو برقرار رکھنا اس ادارے کے لیے اہم اور ضروری ہے۔
سحر نیوز/ایران: فارس خبر رساں ایجنسی کے مطابق آئی اے ای اے کے سربراہ نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ہم بعض مقامات پر ایران کی جوہری سرگرمیوں میں تبدیلیوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں، کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کو ان مقامات تک براہ راست رسائی دی جانی چاہیے تا کہ صورتحال کا قریب سے جائزہ لیا جا سکے اور حالیہ دنوں میں پیش آنے والے شکوک و شبہات کو دور کیا جا سکے۔
ایٹمی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے مزید کہا کہ ایرانی حکام کے ساتھ ملاقات میں بھی اس مسئلے پر زور دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی آج جمعہ (12 مارچ) کی شام تہران پہنچیں گے۔ وہ اس دورے کے دوران ایران کے اعلیٰ حکام من جملہ صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات اور گفتگو کریں گے۔
ہفتے کے روز گروسی کی ایران کے صدر کے ساتھ ملاقات کا مقصد جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے بات چیت کا دوبارہ آغاز کرنا ہے۔
ایسے حالات میں گروسی ایران کا دورہ کر رہے ہیں کہ جب مغربی صیہونی سازشی محاذ تہران کی 84 فیصد یورینیم افزودگی کے حوالے سے بلومبرگ کی مبینہ رپورٹ کو بڑا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایران کے محکمۂ ایٹمی توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے بدھ کو کابینہ کے اجلاس کے موقع پر ایران اور آئی اے ای اے کے مابین تازہ ترین تعاون کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کےجواب میں کہا تھا کہ ایٹمی معاملے پر ایران اور ایجنسی کے درمیان سبھی اختلافی موضوعات حل کر لئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینٹری فیوج مشینوں یا کچھ ذرّات کے بارے میں جو شبہات یا معاملات اٹھائے گئے تھے وہ حل ہوگئے اور دونوں طرف کے ماہرین کے جائزوں کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں میں کسی بھی طرح کا کوئی انحراف نہیں ہے -
انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ رابطے برقرار ہیں اور ایجنسی کے وفود بھی تہران آئے تھے اور تمام مسائل حل کرلئے گئے ہیں - انہوں نے کہا کہ جن باتوں کو مشکوک بناکر پیش کیا گیا تھا درحقیقت ان کی اتنی اہمیت ہی نہیں تھی کہ ماہرین کی سطح پر ان کا جائزہ لیا جاتا - انہوں نے کہا کہ انہی الزامات کی ہی وجہ سے ایٹمی معاہدہ طے پایا تھا اور پچھلے بیس برسوں سے اسی طرح کے بے بنیاد الزامات عائد کئے جا رہے ہیں ۔
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ نے آئی اے ای اے کے سربراہ کے جمعہ کے روز دورہ تہران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرسکتا ہے لیکن ہم معمول سے ہٹ کر کسی بھی بات کو خواہ وہ سیاسی ہو یا پھر دباؤ کی شکل میں قبول نہیں کریں گے۔