یوکرینی فوج کے جنگی جرائم پر مغرب کی خاموشی قابل مذمت ہے، روس
روس نے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور عالمی برادری پر جنگ کے دوران یوکرینی فوج کے جنگی جرائم پرخاموشی اختیار کرنے کا الزام لگایا ہے
سحر نیوز/ دنیا: جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں روس کے مستقل مندوب گنادی گاتیلوف نے یوکرین کے فوجیوں اور مسلح گروہوں کے ذریعے جنگ یوکرین میں جنگی اصول و ضوابط کی پامالی کا جائزہ لینے کے لئے ایچ آرسی کی کانفرنس کے موقع پر ایک گول میز کانفرنس میں کہا کہ مغربی میڈیا اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی میکانیزم نے یوکرینی فوج کے جرائم کے سلسلے میں جان بوجھ کر اور بزدلانہ طریقے سے خاموشی اختیار کر رکھی ہے -
روسی مندوب نے کہا کہ آپ لوگ یوکرینی فوج کے ان جرائم کے بارے میں نہ تو یورپی اور امریکی عہدیداروں کی تقریروں میں کوئی بات سنیں گے اور نہ ہی ان کے سیٹلائٹ چینل اس بارے میں کوئی خبردیں گے اور یہاں تک کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور یوکرین میں آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کی زبان سے آپ اس بارے میں کچھ سن سکیں گے -
روسی مندوب نے کہا کہ مغربی ممالک اور اس کے زیراثر ادارے اس بات کو ترجیج دیتے ہیں کہ نہتے شہریوں اور جنگی قیدیوں کے خلاف یوکرینی فوج اور حکام کے مظالم کا سلسلہ یوں ہی جاری رہے اور ممنوعہ جنگی روش سے چشم پوشی کرتے رہیں۔
روسی مندوب گاتیلوف نے کہا کہ یوکرین کے مسلح گروہ دونباس کے علاقوں کےشہروں اور رہائشی مکانات اور شہری تنصیبات پر مغرب کے دئے ہوئے توپخانوں کے ذریعے گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یوکرینی فوج جان بوجھ کر اسکولوں ، اسپتالوں اور شہری تنصیبات کو ہی نشانہ بنارہی ہے۔
روسی مندوب کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی میکانیزم اور اداروں نیز مغربی سیاسی حلقوں اور اور نام نہاد آزاد میڈیا کی مجرمانہ خاموشی کے دوران انسانی حقوق کے اجلاس کے دوران کیف کے جنگی جرائم پر توجہ دینا بیحد ضروری ہوجاتا ہے ۔
روس کا کہنا ہے کہ یوکرینی فوج اور حکومت اور خاص طور پر یوکرین کے انتہا پسند قوم پرست مسلح گروہ یوکرین میں مقیم روسی نژاد باشندوں کا قتل عام کررہے ہیں اور اسی وجہ سے روس نے یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی تھی ۔
دوسری جانب نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرمیں روسی مندوب ویسلی نبنزیا نے کہا کہ جب تک یوکرینی حکومت روس مخالف اور روسی فوبیا کی اپنی پالیسیاں جاری رکھے گی اس وقت تک کیف کے ساتھ پرامن تعلقات کی برقراری غیر ممکن ہے ۔ روس کی درخواست پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے روسی مندوب نے کہا کہ روسی فوبیا کی یوکرینی پالیسی بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے براہ راست خطرہ ہے کیونکہ ان حالات میں یوکرین کے ساتھ کسی بھی طرح کی صلح اور پرامن تعلقات کی برقراری ممکن نہیں ہے۔
واضح رہے کہ جنگ یوکرین پچھلے تیرہ مہینے سے جاری ہے جس کے سیاسی، فوجی اور اقتصادی و سماجی اعتبار سے منفی نتائج برآمد ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود مغربی ممالک یوکرین کی اسلحہ جاتی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں اور مغرب ہی اس جنگ کے طولانی ہونے کا باعث بنا ہوا ہے ۔
بہت سے بین الاقومی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ یوکرین روس کے خلاف مغربی پراکسی وار ہے۔