Mar ۲۷, ۲۰۲۳ ۱۷:۱۷ Asia/Tehran
  •  معاشی حالات المناک، یورپی ممالک احتجاج اور تشدد کی لپیٹ میں

گذشتہ چند روز سے یورپی ممالک میں اقتصادی اور سماجی مسائل پر احتجاجی جلوسوں، ریلیوں اور ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے۔ عینی شاہدوں کے مطابق، ان نام نہاد ترقی یافتہ ممالک کی پولیس اور سیکیورٹی ادارے جس انداز میں مظاہرین سے پیش آئے ہیں، اس سے تشدد اور بربریت کی نئی مثالیں قائم ہوگئی ہیں۔

سحرنیوز/ دنیا: فرانس میں ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے پرعوام کی برہمی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس بل پر حکومت کے اصرار اور پارلیمان کی بے بسی کو دیکھتے ہوئے عوام نے سڑکوں کا رخ کرلیا ہے۔ گذشتہ چند ہفتوں سے اس سلسلے کی احتجاجی ریلیاں چل ہی رہی تھیں کہ گذشتہ روز ماحولیاتی کارکنوں نے بھی متعدد ریلیاں نکال کر فرانس کی وزارت زراعت کے ایک متنازعہ منصوبے کے خلاف جم کر احتجاج کیا۔
فرانسیسی حکام کی جانب سے مظاہروں پر قدغن اور جرمانہ لگائے جانے کے باوجود ماحولیاتی کارکنوں نے فرانس کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس کے مغرب میں واقع سین سولین علاقے میں حکومت کی جانب سے ایک بہت ہی بڑے پانی کے ذخیرے کی تعمیر سے فرانس کی ماحولیات متاثر ہوسکتی ہے لہذا منصوبے کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق، پولیس کے وحشیانہ رویے کے نتیجے میں مظاہرین کوتشدد کا نشانہ بنایا گیا بعض دیگر رپورٹوں کے مطابق، سیکورٹی اہلکاروں نے زد و کوب کرکے تیس سے زیادہ مظاہرین کو بری طرح زخمی کردیا۔
اس کے علاوہ فرانس کے وزیر داخلہ کی جانب سے پیش کردہ تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے سلسلے کے مسودے کے خلاف بھی فرانسیسی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
وزیر داخلہ کے نام سے ہی مشہور دارمینن قانون کے تحت، غیرقانونی مہاجروں کے اخراج میں حکومت کا ہاتھ کھول دیا جائے گا جس کے خلاف فرانس اور دنیا بھر کے انسانی حقوق کے ادارے اور تنظیمیں آواز اٹھا رہی ہیں ۔
ادھر بلدیاتی کارکنوں کے ہڑتال کے نتیجے میں، پیرس کی سڑکیں گندگی سے بھری پڑی ہیں اور جگہ جگہ کوڑے کا ڈھیر دکھائی دے رہا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ میکرون کی حکومت نے بلدیاتی کارکنوں کے مطالبات کو بھی نظر انداز کیا ہے۔
یورپ کے مختلف ممالک کے ساتھ ساتھ جرمنی میں بھی وسیع احتجاجی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔
جرمنی کے محکمہ ریلوے کے ہزاروں کارکنوں نے برلن میں اجتماع کیا اور تنخواہوں اور معاوضہ بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین، جرمنی کے اعلی عہدے داروں کی نااہلی اور موجودہ قوانین کے نتیجے میں پیش آنے والی ناانصافی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ احتجاجی ریلیوں میں شامل جرمن شہریوں کا کہنا تھا کہ حکومت بڑھتی مہنگائی کی جانب سے لاپرواہی برت رہی ہے جس کا خمیازہ عام شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جرمنی میں مہنگائی نے گذشتہ ستّر سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
ادھر اٹلی میں بھی صنعتی اور پیداواری مراکز کے مزدوروں نے ہڑتال کا اعلان کردیا ہے اور معاشی تنگی کے پیش نظر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
گذشتہ روز ناتوتزی فرنیچر کمپنی کے سیکڑوں کارکنوں نے اٹلی کی معاشی ترقی کی وزارت کے سامنے احتجاج کیا اور حکومت کی جانب سے حمایتی اقدامات کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق، ناتوتزی کمپنی اپنے ایک تہائی کارکنوں کو نکال باہر کر رہی ہے جس کے نتیجے میں اس کمپنی کے سیکڑوں کارکنوں اور ان کے گھر والوں کی معیشت داؤ پر لگ گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس کمپنی میں دو ہزار سے زیادہ مزدور کام کر رہے ہیں۔
یورپی عوام کو ایسی حالت میں معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ دسیوں ارب یورو پر مشتمل مزدوروں سے لئے گئے ٹیکس کو یوکرین کے جنگ کی آگ میں جھونکا جا رہا ہے۔
ادھر پناہ گزینوں کو نکال باہر کرنے پر خرچ کی جانے والی رقم نے ایک جانب ان ممالک کی معاشی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے تو دوسری جانب انسانی حقوق اور جمہوریت پر مبنی ان کے جھوٹے دعووں پر پانی پھیر دیا ہے۔

ٹیگس