فرانس مظاہروں کی لپیٹ میں اور پولیس کی بربریت عروج پر
پولیس کے بڑھتے تشدد سے پریشان فرانسیسی شہری سڑکوں پر نکل آئے۔
سحر نیوز/ دنیا: یورو نیوز کے مطابق، فرانس کے مغربی علاقے میں واقع نییور شہر میں پولیس کے خلاف مظاہروں میں فرانسیسی شہریوں نے بڑے پیمانے پر شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق، لوگ سرکاری عمارتوں کے سامنے اکٹھا ہوئے اور پولیس کی بربریت کے خلاف نعرے لگائے۔ یہ شہری ایسے پلے کارڈ ہاتھ میں لئے ہوئے تھے جس پر لکھا تھا کہ پولیس بھی قاتل ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ گذشتہ ہفتے بھی فرانس کے مختلف علاقوں اور شہروں میں حکومت کے فیصلوں کے خلاف عوامی ریلیاں نکالی گئیں تاہم پولیس نے مختلف بہانوں سے ان مظاہروں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور مظاہروں میں شامل دو سو سے زیادہ شہریوں کو مار مار کر لہو لہان کردیا۔ اس کے علاوہ پولیس اور سیکورٹی اہلکار ایمبولنسوں اور امدادی کارکنوں کو بھی زخمیوں تک پہنچنے نہیں دے رہے تھے۔
پولیس نے مظاہرین کو واٹر کینن اور آنسو گیس کا بھی نشانہ بنایا۔ مشتعل مظاہرین نے آنسو گیس کے گولوں کو نییور شہر کی بلدیہ کی عمارت میں پھینک کر پولیس کے وحشی پن پر اپنی برہمی کا اظہار کیا۔
قابل ذکر ہے کہ فرانس کے مزدوروں اور تجارتی یونینوں کے اتحاد نے اعلان کیا ہے کہ صدر میکرون کے پینشن بل کے خلاف ملک کی بڑی ریفائنریوں میں ہڑتال میں شدت لائی جائے گی۔
یاد رہے کہ جنوری سن دو ہزار تئیس سے اب تک فرانسیسی شہری ریٹائرمنٹ کی عمر باسٹھ سال سے بڑھا کر چونسٹھ برس کرنے کے میکرون کے فیصلے کے خلاف مجبور ہوکر سڑکوں پر نکل آئے ہیں تاہم امانوئل میکرون اپنے ملک کے عوام کی بات سننے کے بجائے مظاہروں کو کچلنے میں مصروف ہیں۔