جرمنی اور ہنگری نیٹو میں یوکرین کی شمولیت کے مخالف
جرمنی اور ہنگری نے نیٹو میں یوکرین کی شمولیت کی متعلق رکن ملکون کے درمیان مکمل اتفاق رائے کے بارے میں اس فوجی اتحاد کے سربراہ ہینس اسٹولٹن برگ کے دعوے کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: نیٹو کے سیکریٹری جنرل ہینس اسٹولٹن برگ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اس فوجی اتحاد میں یوکرین کی شمولیت کے بارے میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔
جرمنی میں واقع رامشتاین چھاونی میں یوکرین کے حامیوں کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے ہینس اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ یوکرین بہت جلد نیٹو کا رکن بن جائے گا، اور تمام رکن ملکوں نے اس سے اتفاق کرلیا ہے۔
مغربی اور مشرقی یورپ سے تعلق رکھنے والے نیٹو کے دو رکن ملکوں جرمنی اور ہنگری نے ان کے اس بیان پر فوری ردعمل ظاہر کیا ہے۔
جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے نیٹو میں یوکرین کی شمولیت کے ہنگامی فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔
انہوں نےکہا کہ دروازے کھلے ہوئے ہیں لیکن فیصلے کا وقت ابھی نہیں آیا اور یوکرین کو بھی فیصلہ سازی کے عمل کا پورا علم ہے۔
ہنگری کے وزیراعظم وکٹر ہوربان نے بھی یوکرین کی رکنیت کے بارے میں اتفاق رائے سے متعلق نیٹو کے سربراہ کے بیان پر شک کا اظہار کیا ہے۔
وکٹر اوربان نے اس رپورٹ پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے استفہام انکاری سے کام لیتے ہوئے صرف لکھنے پر ہی اکتفا کیا کہ "آپ نے کیا فرمایا"۔
دو ملکوں کی جانب سے مغربی فوجی اتحاد میں یوکرین کی شمولیت کی مخالفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیف کی مغرب نواز حکومت کی تمامتر دوڑ دھوپ کے باوجود نیٹو میں شامل ہونے کے لیے طویل راستہ طے کرنا ابھی باقی ہے۔
یورپ اور امریکہ کے سربراہوں نے سن دوہزار آٹھ میں نیٹو میں یوکرین میں شمولیت کی تجویز پیش کی تھی جس کے بعد سے کیف حکومت اس فوجی اتحاد میں شمولیت کی سرتوڑ کوشش کرتی آئی ہے۔ نیٹو میں یوکرین کی شمولیت کا معاملہ، در حقیقت روس یوکرین جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوا ہے۔
روس مغرب کی جانب سے نٹیو کے پھیلاؤ کو اپنی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتا رہا ہے اور یوکرین کی جانب سے نیٹو میں شمولیت کی سرتوڑ کوششیں دراصل ، جنگ کے آغاز کا سبب بنی ہیں۔