باخموت شہر پر روسی فوج کا مکمل کنٹرول
روس کی وزارت دفاع نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ یوکرین کا شہر باخموت مکمل طور پر روس فوجیوں کے کنٹرول میں آ گیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا:روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ واگنر گروپ کے فوجی آپریشن میں اور گروپ یوگ کے ہوائی اور توپ خانے کے حملوں کے بعد باخموت شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے۔
درایں اثنا روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اتوار کی صبح باخموت پر مکمل قبضہ کرنے پر واگنر گروہ اور روس کی مسلح افواج کو مبارک باد پیش کی ہے۔
دونتسک شہر کے شمال میں واقع باخموت شہر گذشتہ مہینوں کے دوران روس اور یوکرین کے درمیان جھڑپوں کا اصلی مرکز رہا ہے۔
یہ شہر نقل و حمل کا اہم مرکز ہے اور دونباس کے علاقے میں بہت سے راستے یہاں سے گزرتے ہیں۔
باخموت شہر کو جنگ کے شروع میں علاقے میں تعینات یوکرینی فوجیوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک اہم مرکز کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔
یوکرین کی جنگ اپنے تمام تر وسیع سیاسی ، فوجی، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی نتائج کے ساتھ سولہویں مہینے میں جاری ہے اور مغربی ممالک بدستور یوکرین کو ہتھیار اور جنگی سازوسامان فراہم کر رہے ہیں۔
دوسری جانب روس کے نائب وزیر خارجہ الیگزینڈر گروشکو نے مغرب کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کو ایف سولہ جنگی طیاروں کی فراہمی کی تجویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغربی ممالک نے جنگ کو روکنے کی کوشش کرنے کے بجائے کشیدگی کو ہوا دینے کا انتخاب کیا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بھی ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ دعوی کرتا ہے کہ وہ ایف سولہ جنگی طیارے صرف اس شرط پر یوکرین کو فراہم کرے گا کہ انھیں روس پر حملے کے لیے استعمال نہ کیا جائے لیکن یہ دعوی صرف عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے ہے۔
زاخارووا نے امریکہ پر نہ صرف روس کے خلاف بلکہ پورے علاقے کے خلاف ہائبرڈ جنگ شروع کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ادھر امریکہ نے یوکرین جنگ کا دائرہ بڑھانے کے لیے ایک نیا قدم اٹھایا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سالیوان نے کہا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے جمعہ کے روز گروپ سیون کے سربراہوں کو بتایا ہے کہ وہ یوکرین کے پائلٹوں کو ایف سولہ جنگی طیارے اڑانے کی تربیت دینے سے اتفاق کرتے ہیں۔
یہ پہلی بار ہے کہ جوبائیڈن اس تجویز کی حمایت کر رہے ہیں کہ جو یوکرین کو امریکی جنگی طیارے فراہم کرنے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
روس نے کئی بار کہا ہے کہ یوکرین کو مغرب کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی صرف اس جنگ کے طویل ہونے کا باعث بن رہی ہے اور اس کے غیرمتوقع نتائج برآمد ہوں گے۔