بائیڈن کے چینی صدر کو ڈکٹیٹر کہنے کے بیان پر امریکی سفیر کی چینی وزارت خارجہ میں طلبی
چین کی وزارت خارجہ نے امریکی سفیر نیکلاس برونز کو امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان کی وضاحت کےلئے طلب کر لیا
سحرنیوز/دنیا: تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق چین نے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے چینی صدر شی جن پینگ کو ڈکٹیٹر کہنے پر امریکی سفیر کو وزارت خارجہ میں وضاحت کےلئے طلب کرکے امریکی سفیر سے اس بیان پر اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیاہے- رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن کے دورہ چین کے تیسرے دن بعد ہی امریکی صدر نے اپنے عجیب و غریب بیان میں چینی صدر کو ڈکٹیٹر کہا تھا۔جمعرات کے دن امریکہ میں چین کے سفارت خانے نے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے بیان کو واپس نہ لیا تو امریکا کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔امریکی صدر نے کیلی فورنیا میں انتخابات کےلئے فنڈ جمع کرنے کی ایک تقریب کے دوران اپنے خطاب میں چینی صدر کو ڈکٹیٹر کہا تھا۔امریکی صدر نے چینی بیلون کو، ہوائی جہاز کی مدد سے گرائے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ دو کنٹینروں کے برابر جاسوسی کے آلات کے حامل غبارے کو جب میں نے گرایا تو شی جین پینگ کو بہت افسوس ہوا کیونکہ اسے علم نہیں تھا کہ وہ چینی بیلون اس علاقے میں تھا۔ جو بائیڈن نےچین کے صدر پر نشانہ کستے ہوئے کہا کہ ڈکٹیٹروں پر لاعلمی گراں گزرتی ہے۔ روسی صدارتی محل کے ترجمان دیمیتری پسکوف نے بائیڈن کے متنازعہ بیان پر کہا کہ امریکہ ایک متنازعہ سیاست کی شروعات کر رہا ہے جو غیر قابل پیش بینی ہے لیکن یہ وہ کام ہے جو عام طور پر امریکی انجام دیتے رہتے ہیں۔ امریکی صدر کے اس بیان پر چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بھی کہا کہ ہم اس بیان کی سخت مخالفت کرتے ہیں، امریکا کے ریمارکس انتہائی مضحکہ خیز اور غیر ذمہ دارانہ ہیں۔ چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چینی صدر کو ڈکٹیٹر قرار دینا چین کے سیاسی وقار کی سنگین خلاف ورزی اور کھلی سیاسی اشتعال انگیزی ہے- نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کریس ھیپکینر نے چین کے سرکاری دورے سے پہلے کہا کہ وہ امریکی صدر جوبائیڈن کے توسط سے چین کے صدر شی جین پینگ کو ڈکٹیٹر کہے جانے کےبیان سے اتفاق نہیں رکھتے