باغیوں کے کمانڈر بیلاروس روانہ، ویگنر گروہ کی لڑاکا فورس کے لئے عام معافی کا اعلان
کریملن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے اعلان کیا ہے کہ ویگنر گروہ کے سربراہ کا کیس بند ہوچکا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا:روس کے صدارتی ترجمان دیمیتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ویگنر ملیشیا کے کمانڈر یوگنی پریگوژین کا معاملہ حل ہوچکا ہے اور طے شدہ منصوبے کے مطابق، پریگوژین بیلاروس چلے جائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کی ایف کے خلاف جنگ میں ویگنر سے وابستہ لڑاکا فورس کی کارکردگی کے پیش نظر ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
دیمیتری پیسکوف نے کہا کہ ولادیمیر پوتین نے ہمیشہ یوکرین کے محاذ پر ویگنر گروپ کے نیم فوجی دستوں کی کوششوں کو سراہا ہے اور ان کے لئے احترام قائل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ویگنر گروہ کے کمانڈر کے خلاف قانونی کارروائی اس وقت منسوخ کردی گئی جب انہوں نے ہفتے کی شام کو ایک صوتی پیغام جاری کرکے اعلان کیا تھا کہ ان کی زیر کمان افواج پیچھے ہٹ رہی ہیں۔
گزشتہ رات، ولادیمیر پوتین نے اپنے بیلاروسی ہم منصب سے دوسری بار ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے یوگنی پریگوژین سے مذاکرات کے نتائج کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر روس کے صدر نے اس معاملے کو سلجھانے میں بیلاروس کے صدر ایلگزنڈر لوکاشنکو کے اقدامات کو سراہا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔
بیلاروس کے صدارتی ترجمان نے بھی اعلان کیا ہے کہ دونوں صدور کی گفتگو کے موقع پر، ولادیمیر پوتین کو ویگنر گروہ کے کمانڈر سے بیلاروس کے صدر کے مذاکرات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔
بیلاروس کے صدارتی ترجمان نے اس گفتگو کی تفصیلات بتائے بغیر اعلان کیا ہے کہ لوکاشنکو نے پریگوژین کے ساتھ ہونے والی ڈیل میں ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔
یاد رہے کہ یوگنی پریگوژین کی زیر انتظام ملیشیا نے جمعے کی شام سے روس کی فوج کے خلاف، بغاوت کا اعلان کیا تھا۔
ویگنر گروہ کے نام سے مشہور اس ملیشیا نے روس کے بعض شہروں اور مواصلاتی لائنوں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا جس کے بعد روس کے صدر نے ٹیلی ویژن سے براہ راست نشر ہونے والی تقریر کے دوران، پریگوژین کے اس اقدام کو کھلی غداری اور روسی عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیا۔
انہوں نے فوری طور پر اختلافات دور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کہا کہ ایسے حالات سے دشمن غلط فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
روس کے صدر نے اپنی تقریر میں فوجی بغاوت کے ذمہ داروں سے نمٹنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ماسکو اس مسلحانہ بغاوت سے سختی سے پیش آئے گا۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی مغربی ممالک کو ویگنر گروہ کے بلوے سے غلط فائدہ اٹھانے کی جانب سے خبردار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی روس دشمن پالیسیوں کے باوجود، ماسکو اپنے اقدار کی حفاظت و حمایت اور کثیر قطبی نظام کی تشکیل پر مبنی اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔