کیا امریکہ کے ہتھیاروں کے ذخیرے ختم ہو رہے ہیں؟
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ہم گولہ بارود کے ذخیرے کو کم نہیں ہونے دیں گے۔
سحر نیوز/ دنیا: یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ یوکرین کو فوجی امداد سے ملک کے اسلحے اور گولہ بارود کے ذخیرے کو کوئی خطرہ نہیں ہے، امریکی فوج کے سربراہ نے کہا کہ وہ کیف کو فراہم کیے جانے والے سازوسامان کے خلا کو جلد پر کریں گے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کی طرف سے یوکرین کو ہتھیاروں کی وسیع امداد اور پمپنگ کے باوجود، واشنگٹن کا دعویٰ ہے کہ اس مسئلے کا اس ملک کے ذخائر اور فوجی ہتھیاروں کے حجم پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔
امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ جنرل مارک ملی نے کہا کہ یوکرین کو فوجی امداد بھیجنے کے درمیان وہ ملک کے گولہ بارود کے ذخائر کو کم نہیں ہونے دیں گے۔
واشنگٹن ٹائمز اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ملی نے کہا کہ وزارت دفاع، امریکی ہتھیاروں کے ذخیرے کی مسلسل نگرانی کر رہی ہے اور کہا کہ وہ گولہ بارود کی مقدار کو واشنگٹن کی قومی سلامتی کے لیے خطرناک حد تک کم نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے اس بارے میں وضاحت کی کہ پینٹاگون اپنے ذخائر کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے امریکی دفاعی صنعت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کو امداد کی سطح سے ہماری قومی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔
اس بنا پر امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے بتایا کہ اس ملک کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے گولہ بارود سے متعلق رہنما اصول فراہم کیے ہیں جن کے مطابق کسی بھی قسم کے گولہ بارود کا حجم اس سطح سے کم نہیں ہونا چاہیے جو خطرناک ہو۔
ملی نے مزید کہا کہ اسی بنا پر ہم اپنی قومی سلامتی کی ضروریات اور صلاحیتوں کو خطرے میں نہیں ڈالنے دیں گے، ہم خود کو اس طرح کے خطرے سے دوچار نہیں ہونے دیں گے۔