صیہونی فوج کا وحشی چہرا سامنے آ گیا، فوج کے سابق اعلی افسر کا انکشاف
صیہونی حکومت کے ایک سابق اعلیٰ افسر نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج مغربی کنارے میں نازی فوجیوں کی طرح جنگی جرائم کا ارتکاب کرتی ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: تسنیم نیوز کے مطابق، موساد کے سابق نائب بریگیڈیئر جنرل عامیرام لیون نے کہا کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے جرائم، جنگی جرائم ہیں اور یہ جرائم اس سطح پر ہیں جو نازی جرمنی نے ارتکاب کیا۔
لیون نے صیہونی حکومت کے قومی ریڈیو اور ٹیلی ویژن چینل "کان" سے گفتگو کرتے ہوئے تاکید کی کہ اسرائیلی فوج جنگی جرائم میں معاون بن چکی ہے، اس فوج کا طرز عمل اس وقت ہمیں نازی جرمن فوج کے اقدامات اور طرز عمل کی یاد دلاتا ہے۔
اس سابق صیہونی جنرل نے اپنے الفاظ کو درست کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ مغربی کنارے میں جرائم کے ارتکاب کی وجہ صیہونی فوج میں صیہونی تارکین وطن کی موجودگی ہے جو آہستہ آہستہ اپنی کمان تک پہنچ گئی اور یہاں تک کہ موجودہ کابینہ میں اہم وزراء کے عہدوں تک بھی پہنچ گئی ہے ۔
لیون کے پاس صیہونی حکومت کے شمالی علاقے کی کمانڈ تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ الخلیل علاقے کی سیر کریں، اس کی بعض گلیوں میں کسی عرب کو چلنے کا حق نہیں ہے، یہ ایک تکلیف دہ حقیقت ہے لیکن یہ ایک دردناک حقیقت ہے، یہ ایسی حقیقت ہے جسے نظر انداز کرنے کے بجائے اس کا مقابلہ کیا جائے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ وزیراعظم بنیامن نتن یاہو ضرورت سے زیادہ عرصے تک اقتدار میں رہے، مجرموں کا ایک گروہ ان کی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر اپنے مقاصد کو آگے بڑھا رہا ہے، بین گوئر جیسے لوگوں کو سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے۔