صیہونی ماہرین کا اعتراف، اگلی جنگ کے لئے بالکل بھی تیار نہيں ہیں!
صیہونی حکومت کے عسکری امور کےایک ماہر کے مطابق اگلی جنگ ایک ایسے مقام کو نشانہ بنائے گی جہاں اسرائیل نے زیادہ تیاری نہیں کی ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: تسنیم نیوز کے مطابق، عسکری امور کے ایک صیہونی ماہر اور مورخ اوربر یوسف نے عبرانی اخبار ہا آرتص میں ایک مضمون میں اعتراف کیا ہے کہ اگلی جنگ کا ہدف اسرائیل کا اندرونی محاذ ہے لیکن یہ محاذ اس جنگ کے لیے کسی بھی طرح سے تیار نہیں ہے۔
اس مضمون میں انہوں نے اس حکومت کی آنے والی جنگ کا 50 سال قبل ہونے والی یوم کپور جنگ سے موازنہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ وہ ہمیشہ کپور جنگ کے نتائج کا ذکر کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی اس کے نقصانات پر بھی زور دیتے ہیں۔
وہ لکھتے ہیں کہ آنے والی جنگ، ملکی محاذ پر، کپور کی جنگ سے بہت مشکل اور تکلیف دہ ہو گی۔
یوم کپور جنگ 1973 میں اسرائیلی حکومت اور مصر و شام کے درمیان ہوئی تھی، جب دونوں عرب ممالک نے اچانک حملہ کر کے جزیرہ نما سینا اور شام کے زیر قبضہ جولان کی پہاڑیوں کے کچھ علاقوں کو واپس لینے میں کامیابی حاصل کی تھی تاہم مغرب اور امریکہ کی حمایت کی وجہ سے صیہونی حکومت حملوں کو ناکام بنانے میں کامیاب رہی تھی۔
وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ منظرنامے ان ہزاروں راکٹوں کے گرنے کی بات کرتے ہیں جو جنگ کے ابتدائی چند دنوں میں فائر کیے گئے اور بظاہر حقیقت کے قریب ہیں۔
ہاریٹز کے مطابق، مضمون نگار نے، جو یونیورسٹی آف حیفا میں بین الاقوامی تعلقات کے ریٹائرڈ پروفیسر ہیں، اپنے مضمون میں لکھا کہ اگر جنگ شروع ہوتی ہے تو یہ یوم کپور جنگ سے کہیں زیادہ بڑی ہو گی اور کچھ وجوہات کی بنا پر اسرائیل کے لیے زیادہ مشکل اور زیادہ تکلیف دہ ہوگی۔