واشنگٹن اور نیویارک کے بعد لاس اینجلس کےعوام بھی فلسطینیوں کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے
غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت اور غزہ کے عوام کی حمایت میں واشنگٹن اور نیویارک میں ہزاروں امریکیوں کے توسط سے مظاہرے کئے جانے کے بعد لاس اینجلس میں بھی عوام کی ایک بڑی تعداد نے فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ کیا ہے
سحر نیوز/ دنیا: مظاہرے کے شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں فلسطین کا پرچم اٹھا کر فلسطین کی حمایت، اور غاصب اسرائیل کی بربریت کے خلاف نعرے لگائے اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
کینیڈا کے شہر وینکوور میں بھی وسیع پیمانے پر عوام نے احتجاج کیا اور صیہونی حکومت کےجرائم کی مذمت کی- ایسے میں جبکہ برطانیہ کے وزیر داخلہ نے فلسطین کا پرچم اٹھائے جانے کو بھی جرم قرار دیا ہے ، ہفتے کے روز ایک لاکھ سے زیادہ افراد نے فلسطین کا پرچم اور صیہونیت مخالف پلے کارڈ اٹھاکر صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت میں نعرے لگائے-
برطانیہ کے نگراں اداروں کے مطابق اس ملک میں صیہونیت مخالف یہ سب سے بڑا مظاہرہ تھا- برطانیہ کی پولیس نے کہا کہ اس نے ہفتے کے روز فلسطین کے حامی دس لوگوں کو گرفتار کیا ہے –
برطانیہ کے وزیر داخلہ نے اس سے قبل عربی ترانوں کو ممنوع قرار دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ فلسطینی پرچم کا اٹھانا جرم ہے-مظاہرین نے غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم کے خاتمے اور اس جارح حکومت کے لئے مغربی حکومتوں کی حمایت نہ کئے جانے کا مطالبہ کیا اور جارح صیہونیوں کو جنگي مجرم کی حیثيت سے کڑی سزا دیئے جانے کا مطالبہ کیا-
رپورٹوں کے مطابق اس مظاہرے میں تقریبا تین لاکھ سے زيادہ افراد سڑکوں پر نکل آئے- گذشتہ دو ہفتوں کے دوران، فلسطین کی حمایت میں برطانیہ کے دارالحکومت میں ہونے والا یہ چوتھا بڑا مظاہرہ ہے-
درایں اثنا تقریبا ستر ہزار افرادنے ہفتے کی سہ پہر کو بھی بارسلونا شہر میں اجتماع کیا اور فلسطین میں نسل کشی بند کرو جیسے نعرے لگائے-
مظاہرین نے شہر بارسلونا میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ علاقے میں فوری طور پر جنگ بندی نافذ کرے اور صیہونی حکومت کے لئے ہتھیاروں کی ترسیل کو بند کرے- مظاہرین نے اسی طرح مطالبہ کیا کہ غزہ میں انسان دوستانہ امداد پہنچائے جانے کے مقصد سے ایک کوریڈور کھولا جائے- مظاہرین نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ صیہونی حکومت کےخلاف پابندی لگا کر، فلسطینیوں کے خلاف غاصبانہ قبضے، استعمار اور نسل پرستی کو ختم کیا جائے اور اسّی لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی کی اجازت دی جائے-