Dec ۱۲, ۲۰۲۳ ۱۰:۵۲ Asia/Tehran
  • غزہ جنگ بندی قرارداد سلامتی کونسل کے بعد اب جنرل اسمبلی میں پیش کرنے کی تیاری

غزہ میں جنگ بندی کی قرار داد ویٹو ہونے کے بعد، جنرل اسمبلی سے یہ قرار داد پاس کرانے کی مہم تیز ہوگئی ہے۔

سحرنیوز/ دنیا: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو امریکہ کی جانب سے ویٹو کیے جانے اور جو بائیڈن انتظامیہ کے اس اقدام کی عالمی سطح پر مخالفت میں اضافے کے بعد اب تک ایک سو تین ممالک نے غزہ میں فوری جنگ بندی کے قیام کی قرارداد جنرل اسمبلی میں پیش کیے جانے کی حمایت کی ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، منگل کو مقامی وقت کے مطابق ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرے گی جس میں ایک مسودہ قرارداد پر ووٹنگ ہوگی جس میں غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اتوار کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے تنظیم کے ایک سو ترانوے رکن ممالک کو ایک خط بھیجا تھا جس میں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ عرب گروپ کے بائیس اور اسلامی تعاون تنظیم کے ستاون ارکان نے جنرل اسمبلی کا اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔ادھر اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے کہا ہے کہ منگل کی سہ پہر کو ووٹنگ کے لیے پیش کی جانے والی قرارداد کا مسودہ سلامتی کونسل کی اس قرارداد سے ملتا جلتا ہے جسے امریکہ نے جمعہ کو ویٹو کر دیا تھا۔ریاض منصور کا کہنا تھا کہ اس قرارداد کی ایک سو تین ممالک نے حمایت کی ہے اور امید ہے کہ یہ قرارداد جنرل اسمبلی میں بھاری اکثریت سے منظور کرلی جائے گی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کسی بھی ملک کو ویٹو کا حق حاصل نہیں۔ اگرچہ سلامتی کونسل کے برعکس جنرل اسمبلی کی منظور کردہ قراردادیں لازم الاجرا نہیں، لیکن عالمی رائے عامہ کے دباؤ کی اہم علامت تصور کی جاتی ہیں۔آٹھ دسمبر کو، سلامتی کونسل میں متحدہ عرب امارات کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو امریکہ نے ایسی حالت میں ویٹو کردیا تھا کہ کونسل کے پندرہ میں سے تیرہ ارکان نے اس کے حق میں ووٹ دیئے تھے جبکہ برطانیہ نے رائے شماری میں حصہ لینے سے گریز کیا تھا۔

ٹیگس