غزہ کے عوام کو سنگین قحط و بھوک مری کا سامنا ہے: اقوام متحدہ
انسان دوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مارٹن گریفتھس نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے پانچ لاکھ افراد کو سنگین قحط و بھوک مری کا سامنا ہے۔
سحرنیوز/ دنیا: مہر نیوز ایجنسی کے مطابق انسان دوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مارٹن گریفتھس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کے عوام بنیادی ضروریات اور غذائی اشیا و پینے کے صاف پانی اور اسی طرح طبی وسائل اور دواؤں تک دسترسی سے محروم ہیں اور ان کو سخت ترین مسائل و مشکلات کا سامنا ہے اس لئےغزہ کے عوام کی جتنی بھی مدد کی جائے وہ کم ہے۔
انسان دوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم نے غزہ میں قابض فوجیوں کی حيثيت سے اسرائیلی فوجیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کے لئے امداد کی ترسیل کی راہ ہموار کریں مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
مارٹن گریفتھس نے کہا کہ کسی بھی قسم کے موثر اقدام سے گروپ بیس کا گریز، غزہ میں عام شہریوں اور مظلوم عوام خاص طور سے عورتوں اور بچوں کے مزید جانی نقصان پر منتج ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم گروپ بیس کے اراکین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر جنگ رکوا کر عام شہریوں کو نجات دلانے کی کوشش کریں ۔
انسان دوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ایک سو سینتیس دن میں جو کچھ دیکھا گیا اس سے ہر بیدار ضمیرانسان صرف خون کے آنسو رو رہا ہے اور ہمیں اپنے فرائض کی انجام دہی اورغزہ کی ضروریات پوری کرنے کے لئے امن و سلامتی کی ضرورت ہے۔
غزہ میں سرکاری اطلاع رسانی کے دفتر کے سربراہ اسماعیل الثوابہ نے بھی کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کے سخت محاصرے کی بنا پر دواؤں اور غذائی اشیا کی شدید قلت کا سامنا ہے اور غزہ کے شمال کے عوام قحط و بھوک مری سے دوچار ہیں اور فلسطینی عام شہری بھوک کی بنا پر درختوں کے پتے اور گھاس پھوس کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں
غزہ میں سرکاری اطلاع رسانی کے دفتر کے سربراہ اسماعیل الثوابہ نے کہا کہ غاصب و جارح صیہونی حکومت نے غزہ کی شہری اور بنیادی تنصیبات کو نشانہ بنا کر اس علاقے کو ناقابل رہائش بنا دیا ہے اور فلسطینی عوام نقل مکانی اور مصر جانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
الاقصی سٹیلائٹ چینل کے ایک عہدیدار محمد حامد نے بھی کہا ہے کہ جب بھی غزہ پر صیہونی جارحیت کی بات ہوتی ہے کہ انتیس ہزار فلسطینیوں کے شہید اور ستر ہزار دیگر کے زخمی ہونے کا موضوع ذہن میں آتا ہے تو ایسی صورت حال میں یہ بھی ذہن میں آتا ہے کہ عرب و اسلامی ذرائع ابلاغ کی مکمل اور بھاری ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ جنگی حقائق بیان کرنے اور صیہونی جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے میں اپنی پوری ذمہ داری سے کام لیں اور اپنا موثر کردار ادا کریں۔