Feb ۲۶, ۲۰۲۴ ۱۶:۳۴ Asia/Tehran
  • اسرائیل کی غیر انسانی، ظالمانہ اور سفاکانہ بربریت پر اقوام متحدہ نے بھی خاموشی توڑ دی

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت غزہ کی جنگ میں بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر نے غزہ کے جنوب میں واقع رفح کی صورت حال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے نظام صحت کے خلاف اسرائیلی حکومت کا جنگی جنون دانستہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ہیلتھ رائٹس رپورٹر نے کہا ہے کہ ہم نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد دیکھا ہے کہ اسرائیل نے حالات کو مزید بدتر بنادیا ہے ۔ مذکورہ رپورٹر نے کہا کہ غزہ میں جنگ ایک ظالم حکومت اور ایسے عوام کے درمیان ہے کہ جو اپنی آزادی اور ایک آزاد ریاست کے خواہاں ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہیلتھ رائٹس رپورٹر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اب غزہ میں پڑی رہ جانے والی لاشوں اور اس علاقے میں وبائی امراض کے پھیلنے کی وجہ سے ایک بڑی تباہی کا خدشہ ہے اور ایسے حالات میں ہم فوری جنگ بندی کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔

غزہ میں غاصب اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے اس اہلکار کی تنقید اور واضح انتباہ، ایک بار پھر غزہ جنگ کے پانچویں مہینے میں، غزہ کے مظلوم عوام کی انتہائی ابتر صورتحال کی یاد دلاتا ہے۔

درحقیقت امریکہ نے صیہونی حکومت کے سب سے بڑے حمایتی کے طور پر اس غاصب حکومت کو ہری جھنڈی دکھا کر اور جنگ کے دوران تل ابیب کو وسیع سیاسی، اقتصادی، فوجی اور ہتھیاروں کی مدد فراہم کرکے، گذشتہ چند مہینوں کے دوران غزہ کے عوام کا قتل عام کرنے اور فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے میں تل ابیب کے جلادوں کی مدد کی ہے اور اسرائیل کی جارح حکومت غزہ کا محاصرہ کرکے اور روزانہ شدید فضائی، زمینی اور سمندری حملے کرکے غزہ کے لوگوں کو بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم کئے ہے۔

فلسطین کی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹراشرف القدرۃ نے بھی کہا ہےکہ غزہ میں دس لاکھ سے زائد افراد غذائی قلت کا شکار ہیں اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہےکہ اقوام متحدہ نےبھی اس کی تائید کی ہے۔ چند روز قبل اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے خوراک مائیکل فخری نے غزہ میں قحط اور بھوک کے بڑھتے ہوئے بحران کے بارے میں خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ اسرائیل تمام فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا چاہتا ہے اور یہ نسل کشی ہے ۔

غزہ میں اس سطح پر بھوک مری کا اس سے پہلے کوئی تصور بھی نہيں کر سکتا تھا۔ غزہ کے لئے ارسال کی جانے والی امداد کے بہت کم ہونے پر مائیکل فخری نے کہا کہ غزہ میں جو لوگ بھوک سے مر رہے ہيں ان کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایک طویل اور دردناک کرب سے دوچار ہيں ، جس کا مطلب ہے کہ ہم اس صورت حال کے اثرات، آنے والے مہینوں، سالوں اور دہائیوں تک دیکھیں گے۔

قابل غور نکتہ یہ ہے کہ اسرائیل کے مغربی اتحادی ممالک نے بھی تل ابیب کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے اسپین کے اخبار ال پائیس کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے ہم دراصل ایک تباہی کے درمیان ہیں اور اقوام متحدہ کو مجبورا انسانی امداد معطل کرنی پڑی ہے، اسرائیل بھوک اور قحط کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔

بورل کے اس بیان کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یورپ کیوں اب بھی امریکہ کی ہی طرح صیہونی حکومت کے ساتھ کھڑا ہے اور مختلف مسائل میں اس کی مدد کر رہا ہے ؟

ٹیگس