افغانستان میں بھوک سے تڑپتے لوگ، لاکھوں افغان شہریوں کو انسانی امداد کی ضرورت
خبر رساں ایجنسی پارس ٹوڈے کے مطابق، اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ و انسانی امور اوچا نے افغانستان کے بارے میں اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اس سال مئی سے اکتوبر تک اس ملک میں بارہ اعشاریہ چار ملین افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہوں گے، اور ان کے درمیان دو اعشاریہ نو ملین افراد کو ہنگامی سطح پر غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
سحرنیوز/ دنیا: رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں سال دو ہزار چوبیس میں افغانستان میں مجموعی طور پر تیئیس اعشاریہ سات ملین افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہوگی- دریں اثنا، افغانستان کی طالبان حکومت کی وزارت اقتصادیات کے عبداللطیف نظری معین مسلکی نے اوچا کی اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان حکومت نے ملکی معیشت کی ترقی اور غربت میں کمی کے لیے بہت سے اور موثر پروگراموں کو مد نظر قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی فوج کے بیس سال کے قبضے کی وجہ سے افغانستان کو معاشی اور انسانی بحران اور بنیادی ڈھانچے کی وسیع تباہی کا سامنا ہے۔ ایسے میں خطے کے ممالک بالخصوص ایران، چین، روس اور پاکستان متعدد اجلاس منعقد کر کے افغانستان کے مسائل کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔