نیٹو جوہری ہتھیار تیار کرنا چاہتا ہے/ روس: بائیڈن کو یورپ میں مزید خونریزی کی ضرورت ہے۔
نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے رکن ممالک جوہری ہتھیاروں کی تیاریوں میں مصروف ہيں۔
سحر نیوز/ دنیا: نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ تنظیم کو ایک جوہری اتحاد سمجھتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ نیٹو کا ہدف ایٹمی ہتھیاروں سے پاک دنیا ہے۔
اسٹولٹن برگ نے دعویٰ کیا: ایک ایسی دنیا جس میں روس، چین اور شمالی کوریا کے پاس جوہری ہتھیار ہوں اور نیٹو کے پاس نہ ہو، ایک زیادہ خطرناک دنیا ہے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہا: امریکہ اور اس کے یورپی اتحادی اس وقت اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی جدید کاری میں مصروف ہیں۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل کے بیانات کے جواب میں کہا: اس طرح کی بیان بازی زیادہ کشیدگی کی طرف ایک قدم کے سوا کچھ نہیں ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے نیٹو کے تمام ارکان کو یوکرین کو ہتھیار بھیجنے پر مجبور کرنے کے منصوبے کے ردعمل میں یورپی عوام کو خبردار کیا۔
زاخارووا نے کہا: یورپ کو سمجھنا چاہیے کہ واشنگٹن انہیں نیٹو" کے پرچم کے زیر سایہ "روس" کے ساتھ براہ راست تصادم کی طرف کھینچ رہا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے تاکید کی: امریکی صدر جو بائیڈن کو اقتدار میں رہنے کے لیے مزید خون بہانے کی ضرورت ہے۔
جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے بھی حال ہی میں برسلز میں نیٹو کے رکن ممالک کے وزراء کے اجلاس میں کہا تھا کہ نیٹو کے یورپی اتحادی اپنے فوجی اخراجات میں اضافہ کریں گے تاکہ امریکہ اور یورپ کے درمیان بوجھ کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔
دریں اثنا، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے حال ہی میں اس بات پر زور دیا ہے کہ مستقبل قریب میں نیٹو کی توسیع کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
روس کے اسٹریٹجک پارٹنر ہنگری نے بھی اعلان کیا ہے کہ نیٹو یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے 3 فوجی اڈے قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے کہا کہ اگر یہ اڈے یوکرین کی سرحد سے ملحقہ ممالک جیسے پولینڈ، رومانیہ اور اسلوواکیہ میں قائم کیے گئے تو وہ فوجی اہداف بن جائیں گے۔