برطانیہ میں نقلی ادویات کا بازار گرم/ڈیجیٹل کرنسیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کا انکشاف
برطانوی پولیس نے ملک میں ایک نقلی اور جعلی طاقتور درد کش دوا، جعلی "Xanax" کی گولیاں فروخت کرنے والے نیٹ ورک کا پردہ فاش کرنے کی اطلاع دی ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: برطانوی پولیس نے بتایا ہے کہ آٹھ افراد کے اس نیٹ ورک کے ارکان نے کئی شیڈوز اور ایک باغ میں لاکھوں جعلی زینکس( Xanax) گولیاں تیار کیں۔
اس نیٹ ورک کے ارکان نے ہر گھنٹے 10 ہزار گولیاں تیار کیں اور انہیں انگلینڈ اور امریکہ بھر میں اپنے صارفین کو بھیج دیں ۔
برطانوی پولیس کے مطابق اس نیٹ ورک کے ارکان 29 سالہ برائن پِٹس (Brian Pitts) اور 26 سالہ کیٹی ہارلو (Katie Harlow) نے تھائی لینڈ کے ایک لگژری ولا سے ان جعلی گولیوں کی آن لائن مارکیٹنگ اور فروخت کا انتظام کیا تھا اور ابھی تک اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ شبہ ہے کہ یہ لوگ اس گروپ کے لیڈر ہو سکتے ہیں ۔
برطانوی پولیس نے کہا کہ نیٹ ورک نے چار ملین پاؤنڈ سے زیادہ جعلی گولیاں فروخت کیں۔ پولیس نے کہا کہ نیٹ ورک کے ارکان کو پانچ سالہ بین الاقوامی تحقیقات کے بعد انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا اور بدھ کو نیٹ ورک کے دو ارکان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی اور مقدمہ چلایا گیا۔
عدالتی کارروائی کے دوران یہ بتایا گیا کہ ان جعلی گولیوں کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کو ڈیجیٹل کرنسیوں، یعنی بٹ کوائن میں تبدیل کرکے منی لانڈرنگ کی گئی تھی۔
Xanax ایک مضبوط اور طاقتور درد کش دوا ہے جس کا استعمال بے چینی اور گھبراہٹ کے حملوں کے علاج کے لیے کیا جاتا ہے، لیکن یہ صرف ڈاکٹر کے نسخے سے ہی دستیاب ہے۔
کہا جاتا ہے کہ ان میں سے کچھ جعلی گولیاں دوسرے ممالک میں لے جا کر فروخت کی گئی ہیں۔
برطانوی پولیس نے ابھی تک اس نیٹ ورک کی سرگرمیوں کے بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں دی ہیں جو کئی برسوں سے جعلی گولیوں کے کاروبار میں مصروف ہے۔