فلسطینی تارکین وطن کی واپسی اسرائیل کی شکست کی علامت؛ صیہونی میڈیا کا اعتراف
شمالی غزہ کی جانب فلسطینی تارکین وطن کی واپسی کا عمل اس قدر عظمت کے ساتھ انجام پا رہا ہے کہ خود صیہونی ذرائع ابلاغ بھی اس کی تصاویر کو نشر کرنے اور جنگ میں حماس کی حتمی کامیابی کا اعتراف کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
سحرنیوز/دنیا: صیہونی اخبار ہاآرتص نے شمالی غزہ کی جانب جاری فلسطینی پناہگزینوں کی واپسی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ وسیع پیمانے پر شمالی غزہ کی جانب فلسطینیوں کی واپسی اسرائیل کی حتمی کامیابی کے وہم کو کافور کر رہی ہے۔ صیہونی نیوز ویب سائٹ کیکار شبات نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ شمالی غزہ کے باشندے اپنے علاقوں میں واپس لوٹ آئے ہیں اور حماس، غزہ پٹی میں اپنے کنٹرول کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
صیہونی ریاست کے ایک اور روزنامے یسرائیل ہیوم نے بھی لکھا ہے کہ بہت سے فلسطینی جو نتساریم گزرگاہ سے ہوتے ہوئے شمالی غزہ کی جانب لوٹے ہیں۔
انہوں نے اُس حتمی کامیابی کے وہم کو کافور کر دیا جس کا اسرائیل دم بھر رہا تھا، فلسطینیوں نے شمالی غزہ کی جانب واپس لوٹ کر یہ سوال اٹھایا ہے کہ حقیقت میں جنگ میں کامیابی کسے حاصل ہوئی، نتن یاہو یا پھر حماس؟ اس حوالے سے صیہونی ریاست سے جڑے مسائل کی جانکاری رکھنے والے سیاسی مبصر خلدون برغوثی کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے بعد اسموتریچ، بن گویر اور دانیلا وایس سمیت صیہونی بستیوں کے سبھی عہدے داروں کے تمام وہ خواب اچانک چکناچور ہو گئے جن میں وہ غزہ میں صیہونی کالونیوں کی تعمیر کی تمنا سجائے بیٹھے تھے اور یہاں تک کہ جنرلوں کے منصوبے کے خالق گیورا آیلینڈ بھی اب اس نتیجے کو پہنچ چکے ہیں کہ جو کچھ ہوا ہے وہ درحقیقت غزہ کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی شکست و ناکامی کا ایک پختہ ثبوت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت نے پندرہ ماہ سے غزہ پر مسلط کردہ اپنی جنگ سے پسپائی اختیار کرتے ہوئے پندرہ جنوری کو حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر دستخط کر دئے جس کے بعد پانچ لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ گزیں ہوا میں لہراتے فلسطینی پرچموں کے درمیان سے فاتحانہ انداز میں گزرتے ہوئے غزہ پٹی کے مرکزی اور شمالی علاقوں کی جانب لوٹ چکے ہیں اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔