Mar ۰۵, ۲۰۲۵ ۱۳:۱۶ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف فوجی طاقت کے استعمال کی دھمکی ناقابل قبول ہے: مخائیل اولیانوف

ویانا میں روس کے سفیر اور عالمی اداروں میں مستقل مندوب مخائیل اولیانوف نے ایران کے خلاف الزام تراشی اور فوجی طاقت کے استعمال کی دھمکی کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

سحرنیوز/دنیا:  غیرملکی میڈیا کے مطابق ویانا میں روس کے سفیر اور عالمی اداروں میں مستقل مندوب مخائیل اولیانوف نے یورپی ممالک کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر علمدرآمد سے گریز پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر الزام تراشیاں اور فوجی طاقت کے استعمال کی دھمکیاں ناقابل قبول ہیں۔ منگل کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی مندوب کا کہنا تھا کہ جے سی پی او اے ایک پیچیدہ سفارتی مصالحت کاری کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ  اس معاہدے میں فریقین کی ذمہ داریاں مفادات کے عین توازن پر مبنی ہیں جن کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے اور اس مقصد کے لیے معاہدے میں ہر فریق کے لیے حفاظتی طریقہ کار کا تعین کیا گیا ہے۔ سینئر روسی سفارت کار نے مزید کہا کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی امریکی پالیسی کے جواب میں، ایران نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا اور ایک سال تک، اس نے JCPOA، سیف گارڈ معاہدے، اضافی پروٹوکول اور ترمیم 3.1 کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عمل کیا یہاں تک کہ یہ عمل فروری 2021 میں روک دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تہران نے اس بحران کا سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جس میں اس کا کوئی کردار نہیں تھا۔

اولیانوف نے استفسار کیا کہ ایسی صورتحال میں، کیا تہران کا JCPOA میں پیش کردہ  طریقہ کار کا استعمال جائز ہے؟ ہماری رائے میں، جواب بلاشبہ مثبت ہے۔ روسی سفیر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران کے خلاف دعوے ، الزام تراشیاں اور فوجی طاقت کے استعمال کی دھمکی دینا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ اس طرح کی کشیدگی سفارتی تصفیے کے کسی بھی امکان کو ختم کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں آئی اے ای اے کی کڑی نگرانی میں جاری ہیں اور نگرانی کا یہ عمل کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں کہیں زیادہ شدید ہے۔ اولیانوف کا کہنا تھا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کی نگرانی کے اخراجات سے، کہ جن کا تخمینہ صرف JCPOA کی تصدیق کے لیے سالانہ 10 ملین یورو سے زیادہ ہے، نگرانی کی وسعت اور شدت کی نشاندہی ہوتی ہے۔

ٹیگس