Mar ۱۱, ۲۰۲۵ ۱۱:۴۲ Asia/Tehran
  • شام اور عراق کے بارے میں اسرائیلی سازش

غزہ میں اور فلسطینیوں کے خلاف بھیانک جرائم کے ساتھ ہی صیہونی حکومت کی شام اور عراق میں بھی ریشہ دوانیاں جاری ہیں۔

سحرنیوز/دنیا: صیہونی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی کونسل کے سربراہ بواز بیسموت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائيل بشار اسد کے زوال کے بعد شام میں کوئی فوجی طاقت بننے نہيں دے گا اور دمشق کو مکمل طور پر اسرائيل کے ماتحت رہنا ہوگا اور تل ابیب بہت جلد عراق اور عراقی کردستان تک پہنچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شام کو اردن کی طرح پوری طرح سے اسرائیل کے تابع اور فوجی طاقت سے عاری رہنا ہوگا۔
اسی سلسلے میں صہونی اخبار ہارتض نے شام میں حالیہ بد امنی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ شام میں چونکہ علوی قبیلے کے لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہ ملک پوری طرح سے آشوب میں مبتلا ہو گیا ہے اور الجولانی کو عسکریت پسندوں کو قابو میں رکھنے میں کافی مسائل کا سامنا ہے۔
صیہونی اخبار معاریو نے بھی لکھا ہےکہ حالات سے یہ لگتا ہے کہ شام کے علویوں کو تاریخ کے سب سے زیادہ سخت دور کا سامنا ہے اور ان کی کسی بھی طرح سے کسی بھی طرح کی سیاسی یا فوجی حمایت نہيں ہو رہی ہے اور حالات سے عراق پر داعش کے تسلط کا دور یاد آ رہا ہے۔
صیہونی اخبارات میں حالانکہ شام کے حالات پر تشویش ظاہر کی جا رہی ہے اور وہاں ممکنہ طور پر ایک خانہ جنگی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم یہ یقینی ہے کہ ان حالات سے صیہونی حکام کو کسی بھی طرح کی تشویش لاحق نہيں ہے خاص طور پر اس لئے بھی اسرائیلی حکام کا خیال ہے کہ شام کے حالات ان کے مفادات کے لئے بہتر ثابت ہو سکتے ہيں۔ صیہونی منصوبہ خانہ جنگی کے ذریعے شام کو مختلف حصوں میں تقسیم کرنا ہے تاکہ شام کے ایک جنوبی علاقے پر صیہونی قبضہ ہو جائے۔
صیہونی حکومت ایسے حالات میں شام میں اپنی سازش پر عمل کی تیاری کر رہی ہے کہ جب وہاں کی موجودہ حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے اور صیہونی جارحیت اور اس کے منصوبوں کے خلاف کوئي اقدام نہیں کر رہی ہے۔

ٹیگس