غزہ میں انسانی المیہ رونما ہونے کے بارے میں ڈبلیو ایچ او کا انتباہ
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی پچہتر فیصد سے زائد امدادی ٹیموں کو غزہ میں جانے سے روک دیا گیا ہے جس کی وجہ سے غزہ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہوگئی ہے۔
سحرنیوز/دنیا: عالمی ادارہ صحت ڈبیلو ایچ او کے سربراہ نے ایک رپورٹ میں انتباہ دیا ہے کہ صیہونی حکومت کے حملوں اور محاصرے کے باعث اقوام متحدہ کی بہت سی امدادی ٹیمیں اور گروہ، غزہ میں داخل نہيں ہو سکے ہیں اور یہ ایک ایسی صورت حال ہے جس نے ہزاروں فلسطینیوں کی جان اور معیشت کو سنگین خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
ارنا نے روسیا الیوم کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹڈروس ایڈھانوم گبریسن نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کے کہ پچھتر فیصد سے زيادہ اقوام متحدہ کی ٹیمیں صیہونی حکومت کے حملوں اور محاصرے کے باعث غزہ پٹی میں داخل نہيں ہو سکی ہيںانھوں نے دو مارچ دوہزار تیئس سے صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کے مکمل محاصرے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ غزہ تک خوراک اور دوائيں پہنچنے کے تمام راستے بند ہیں اور اس اقدام نے انسانی صورت حال کو سخت خطرات سے دوچار کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس محاصرے نے فلسطینی خاندانوں کو بھوک، ناقص خوراک، پینے کے صاف پانی، رہائش کی کمی اور میڈیکل سروسز کے فقدان سے دوچار اور بیماریوں اور موت کے خطرے کو بڑھا دیا ہے۔
انہوں نے غزہ کے میڈيکل اسٹرکچر پر صیہونی حکومت کے جاری حملوں پر تنقید کی اور کہا کہ اکتوبر دوہزار تیئس سے شروع ہونے والی جنگ میں اب تک چار سو سے زيادہ امدادی کارکن جاں بحق ہوچکے ہیںگبرسن نے مزید کہا کہ بطور مثال تیئس مارچ کو اسرائیلی فوج نے ایک امدادی اور میڈیکل ٹیم کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں میڈیکل ٹیم اور امدادی عملے کے پندرہ کارکنوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔