Sep ۰۵, ۲۰۲۵ ۱۰:۱۴ Asia/Tehran
  • جے سی پی او اے کے ارکان سفارت کاری میں تیزی لانیں؛ اقوام متحدہ

ایران، روس اور چین کی جانب سے سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو لکھے گئے خط کے جواب میں، اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا پیغام یہ ہے کہ جے سی پی او اے کے ارکان، سفارت کاری میں تیزی لانے کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھائيں۔

سحرنیوز/دنیا: اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے ایک پریس کانفرنس کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، اقوام متحدہ جے سی پی او اے کا رکن نہیں ہے، لیکن اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کا پیغام یہ ہے کہ ایران اور ایٹمی معاہدے کے رکن ممالک اس موقع کو، سفارت کاری کے راستے کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کریں۔ اسی دوران، اقوام متحدہ میں جنوبی کوریا کے سفیر اور سلامتی کونسل کے موجودہ صدر سانگ جین کیم نے نیویارک میں ارنا کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ میں سلامتی کونسل کے صدر کے طور پر یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ قرارداد بائیس اکتیس کے بارے میں مختلف آراء اور تشریحات ہیں اور ہم نے اس مسئلے کے بارے میں سلامتی کونسل کے ارکان کے ساتھ غیر رسمی بات چیت کی ہے اور میرا خیال یہ ہے کہ قرارداد بائیس اکتیس کی تشریحات اور ادراک میں بھی ایک وسیع خلا پایا جاتا ہے۔
تین یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے، کہ جو جے سی پی او اے کے رکن ہیں اور جنہوں نے ابھی تک ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا ہے، اٹھائیس اگست دوہزار پچیس کو اسنیپ بیک میکانزم فعال کرنےکے حوالے سےاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو باضابطہ طور پر ایک "نوٹیفکیشن" بھیجا تاکہ ایران کےخلاف سلامتی کونسل کی پابندیاں دوبارہ بحال کردی جائيں اور انہوں نے کچھ شرائط بیان کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اگلے تیس دنوں میں ایک ایسے جوہری معاہدے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں جو پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کو روک سکتا ہے۔
جمہوریہ ایران اگلے تیس دنوں کے اندر جوہری معاہدے پر پابندیوں کی واپسی کے عمل کو روک سکتا ہے۔ ایران، چین اور روس کے وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو ایک مشترکہ خط بھیجا ہے جس میں ان تین یورپی ممالک کی جانب سے ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی منسوخ شدہ قراردادوں کو بحال کرنے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تینوں یورپی ممالک کی طرف سے سلامتی کونسل کو بھیجا گيا نوٹیفکیشن ، جے سی پی او اے میں طے شدہ طریقہ کار کے منافی ہے اور اس کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور اسے کالعدم قرار دینا چاہیے۔

ٹیگس