Oct ۰۹, ۲۰۲۵ ۱۱:۲۶ Asia/Tehran
  • اٹلی: پارلیمنٹ میں برقعے اور نقاب پر پابندی کا بِل پیش، خلاف ورزی پر تین ہزار یورو تک کا جرمانہ

اطلاعات کے مطابق اطالوی پارلیمنٹ میں ایک بِل پیش کیا گیا ہے جس میں عوامی مقامات پر برقع پہننے اور چہرے پر نقاب ڈالنے پر پابندی کی تجویز دی گئی ہے۔

سحرنیوز/دنیا: ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق اٹلی کی حکمراں جماعت برادرز آف اٹلی نے پارلیمنٹ میں اسلامی حجاب مخالف ایک بِل پیش کیا ہے۔ اس نئے بِل میں عوامی مقامات پر برقعہ پہننے اور چہرے کو ڈھانپنے پر پابندی عائد کئے جانے کی تجویز ہے۔

رپورٹ کے مطابق مجوزہ قانون کے مطابق اسکول، یونیورسٹی، دفاتر، دکانوں اور سرکاری عمارتوں جیسے کسی بھی عوامی مقام پر چہرہ ڈھانپنے والا لباس پہننا مکمل طور پر ممنوع ہوگا، اس میں برقعہ اور نقاب دونوں شامل ہیں۔ نئے مجوزہ قانون کی خلاف ورزی کرنے پر 300 سے 3,000 یورو تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

نیا بِل صرف چہرے کو ڈھانپنے تک محدود نہیں ہےبلکہ اس میں ان مذہبی تنظیموں پر بھی نظر رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جن کے اطالوی حکومت کے ساتھ باقاعدہ معاہدے نہیں ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ابھی تک اٹلی میں اسلام کو قانونی طور پر تسلیم نہیں کیا گيا ہے لیکن 13 دیگر مذاہب کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ اٹلی کے کچھ شمالی علاقوں میں اس طرح کی پابندیاں پہلے سے ہی عائد ہیں، جہاں 2015 سے سرکاری عمارتوں اور اسپتالوں میں چہرے کے ڈھانپنے پر پابندی ہے۔

یورپی ممالک میں فرانس پہلا ملک ہے جس نے 2011 میں عوامی سطح پر اسلامی حجاب کو ممنوع قرار دیا تھا۔ اس کے بعد کئی دیگر ممالک نے بھی برقعے یا چہرے کو کسی بھی طرح ڈھانپنے پر پابندی لگا دی۔

اٹلی میں اس وقت مخلوط حکومت ہے جسے پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے، اسی وجہ سے اس بِل کے پاس ہونے کا بہت زیادہ امکان ہے تاہم حکومت نے ابھی تک اس پر بحث کی تاریخ کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔

اٹلی کی موجودہ وزیر اعظم جارجیا میلونی کے دور کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اٹلی میں سب سے زیادہ دائیں بازو کی حکومت قرار دیا جاتا ہے جبکہ ان کے دور حکومت کو اطالوی سیاست میں انتہائی دائیں بازو کی طرف تبدیلی کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔

ٹیگس