ایران کے حملوں کے بعد اسرائیل نے جنگی کابینہ کا اجلاس بنکر میں طلب کرلیا ہے۔
روزنامہ گارڈین نے اپنے تجزیئے میں لکھا ہے کہ اسرائیل نے لبنان میں جنگ بندی کے لئے امریکی مطالبے کو مسترد اور حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کو شہید کرکے بائيڈن کی پوزیشن مشکوک بنا دی ہے۔
مقدمے میں کارسرکار میں مداخلت، ہنگامہ آرائی، دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں پر حزب اللہ کے میزائل حملوں کو روکنے میں ، صیہونی حکومت کا آئرن ڈوم ناکام رہا ہے۔
لبنان پرغاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ غاصب حکومت کے توپخانے نے بھی جنوبی لبنان کے مختلف علاقوں پر گولہ باری کی ہے۔
غاصب صیہونی فوجیوں کے حملے میں ایک فلسطینی صحافی وفا العودینی اور ان کے خاندان کے افراد شہید ہو گئے ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق یہ حملہ غزہ کے وسطی علاقے میں ان کے گھر پر کیا گیا تھا۔
ہندوستان کے زیرانتطام لداخ میں بھی بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے گھروں سے باہر نکل کر حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی شہادت پر احتجاج کیا اور اسرائیل و امریکا کی دہشت گردی کی مذمت کی۔
غاصب اسرائیل جنگی جنون میں بے لگام ہو گیا، غزہ، لبنان اور یمن کے بعد شام کے دارالحکومت دمشق پر بھی فضائی حملہ کر دیا ہے۔
صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے نیویارک کے دورے پر امریکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اور لبنانی عام شہریوں کے قتل عام پر یورپی ممالک کیوں خاموش ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے اقوام متحدہ سے غزہ اور لبنان میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں جاری رکھنے کی صورت میں اسرائیل کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ کردیا۔