Apr ۱۹, ۲۰۱۷ ۱۴:۲۱ Asia/Tehran
  • وزیر خارجہ کے دورہ قرقیزستان کا ہدف باہمی تعاون میں فروغ لانا

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف  وسطی ایشیا اور قفقاز کے ملکوں کا دورہ جاری رکھتے ہوئے منگل کی رات کو قرقیزستان کے دارالحکومت بیشکک پہنچے۔

محمد جواد ظریف نے ترکمنستان اور گرجستان کے اعلی حکام سے مذاکرات کے بعد دوطرفہ تعلقات میں فروغ لانے کی غرض سے تبادلہ خیال کرنے کے لئے بیشکک پہنچے۔

قرقزستان کے وزیر خارجہ اردلان عبدالدایف نے بدھ کو محمد جواد ظریف سے ملاقات میں تہران اور بیشکک کے درمیان تعاون میں فروغ لانے کو  ایک ضرورت سے تعبیر کیا۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ان کے ہمراہ سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کے دو وفود ہیں اور ایران اور قرقزستان کے درمیان مختلف میدانوں جیسے ٹیکنالوجی اور پیشرفتہ علوم، انرجی، کنسٹرکشن اور زراعت نیز ویٹرینری شعبہ اور صنعت و معدنیات میں تعاون کا امکان پایا جاتا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے ایران اور قرقیزستان کی مشترکہ اقتصادی کانفرنس سے خطاب کیا اوردسمبر دوہزار سولہ میں صدر حسن روحانی کے دورہ بیشکک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب دونوں ملکوں کے درمیان تمام میدانوں میں تعاون کو فروغ دینے کا وقت آن پہنچا ہے۔

محمد جواد ظریف نے اعلی رتبہ سرکاری اور پرائیویٹ اقتصادی وفود کو اپنے ساتھ لے جانے کے ھدف کے بارے میں بتایا کہ اس کا مقصد تعلقات میں فروغ لانا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ملکوں کی تاجر برادری اور ایمپلائرز کی مشترکہ نشست کا نتیجہ باہمی سمجھوتوں اور پہلے سے طے شدہ معاہدوں کا جائزہ  لینے کی صورت میں نکلے گا تا کہ اس سے تعلقات میں فروغ آئے۔

وسطی ایشیا اور قفقاز کے ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات میں ہمہ گیر فروغ لانا ان اہداف میں سے ہے جن کے حصول کے لئے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے وسطی ایشیا کا دورہ کیا ہے۔ اسی دائرہ کار میں صدر حسن روحانی کے دورہ بیشکک میں تہران بیشکک کے دس سالہ تعاون کا نقشہ راہ بنایا گیا تھا اور دونوں ملکوں نے تمام میدانوں میں باہمی تعلقات اور تعاون بڑھانے پر تاکید کی تھی۔

تاریخ، ثفافت اور دین ایران اور علاقے کی قوموں کے درمیان مشترکہ اقدار ہیں اور یہ خصوصیت ایران اور وسطی ایشیا اور ققفاز کی جمہوریاوں کے درمیاں مستحکم پل کا کام کرتی ہے۔ اس خصوصیت کے علاوہ ایران علاقے کے جغرافیا میں حلقہ اتصال اور آزاد پانیوں کے لئے رسائی کا سبب ہے۔ ان ملکوں نے بحیرہ خزر کے علاقوں میں ایران کی ریلی، سڑکوں اور بندرگاہوں کے انفرا اسٹرکچر سے استفادہ کرکے زیادہ تجارتی مواقع سے فائدہ اٹھایا ہے۔ اس سلسلے میں ماضی سے تعاون چلا آرہا ہے جس میں قزاقستان اور ترکمنستان اور ایران کا مشترکہ ریلوے اور تیل پائپ لائن منصوبہ ہے اس تناظر میں ایران اور قزاقستان کا ٹرانزٹ تعاون ان اقدامات میں سے ہے جو علاقے کی ترقی کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ دوطرفہ اور چند طرفہ مشترکہ مفادات اور تعاون کے زیر سایہ ملکوں کو سکیوریٹی اور ترقی حاصل ہوگی اور یہ وہی ہدف ہے جس کی علاقے کے ملکوں کو ضرورت ہے۔

محمد جواد ظریف نے بیشکک میں ایران اور قرقیزستان کی مشترکہ اقتصادی کانفرنس میں قرقیزستان کی پیشرفت، ترقی سکیورٹی اور استحکام کو ایران کی ترقی و پیشرفت و استحکام سے تعبیر کیا اور کہا کہ دو ملکوں کے تاریخی مذہبی اور ثقافتی رشتوں سے دونوں ملک ایک دوسرے کے قریب آجاتے ہیں اور اس لحاظ سے بھی ثفافت میں فروغ کو انتہا پسندی اور دہشتگردی کا سد باب کرنے کا اہم ترین عامل قراردیا جاسکتا ہے۔ یہ موقف اور نظریہ ہمیں بتاتا ہے کہ علاقائی ملکوں سے تعاون کرنے کی ایران کی اپروچ چند اہداف کی حامل ہے۔ اسی وجہ سے ایران کی خارجہ پالیسی میں ہمسایہ ملکوں بالخصوص شمالی ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات بالخصوص تجارتی، اقتصادی اور سیاسی تعلقات میں فروغ لانے کو ترجیح حاصل ہے۔

 

ٹیگس