Dec ۱۲, ۲۰۱۸ ۱۷:۰۱ Asia/Tehran
  • صوبہ خراسان جنوبی کے دوہزار شہدا کی قومی کانفرنس کا انعقاد، مقدس دفاع کے اقدار کا تسلسل

صوبہ خراسان جنوبی کے دو ہزار شہدا کی قومی کانفرنس منگل کو، پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر کی شرکت سے منعقد ہوئی-

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل محمد علی جعفری نے اس کانفرنس میں اپنی تقریر میں کہ جو صوبہ خراسان جنوبی کے مرکز بیرجند میں منعقد ہوئی، ملکوں کو بدامنی سے دوچار کرنے کی دشمن کی کوشش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن، ایران کو شکست سے دوچار کرنے کی اپنی آرزو قبرمیں لے جاکر جائیں گے-

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے کہا کہ دشمنوں کی کوشش ہے کہ عوام کو مضمحل اور خستہ حال کردیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کو جھکنے پر مجبور کردیں تاہم قوم کی پائمردی اور استقامت کے باعث وہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے-

اس عظیم کانفرنس کے انعقاد کے موقع پر، رہبرانقلاب اسلامی  کا وہ پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا جو آپ نے 5 نومبر کو صوبہ خراسان کے شہداء کی کانفرنس کے منتظمین سے ہونے والی ملاقات کے موقع پر فرمایا تھا- رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے اس پیغام میں شہداء کیلئے سیمینار اور کانفرس کو اچھے اور بھر پور طریقے سے منعقد کرنے اور شہداء کی یاد کو زندہ و جاوید رکھنے، شہداء کی بایوگرافی اور اسی طرح ان واقعات کو محفوظ رکھنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عزیز شہداء نے ملک کا دفاع کیا اور آج اپنی شناخت اور قربانی کی وجہ سے اسلام اور ملک کا دفاع کر رہے ہیں، اس لئے دفاع مقدس جاری و ساری ہے۔  رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انقلابی اقدار کے فروغ سے، دشمن کی جانب سے معنوی اقدار کے خلاف یلغار کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔ رہبرمعظم انقلاب اسلامی نےمعنوی مسائل پر دشمن کی یلغار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ پورے ملک میں انقلابی  ثمرات دیکھے جا سکتے ہیں تاہم انقلابی اقدار کے فروغ کے ذریعے، جنگ کی طرح ثقافتی اور معنوی اقدار پر بھی دشمن کی یلغار کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔

انقلاب اسلامی کی تاریخ، معنوی اقدار اور جہادی اقدامات سے سرشار ہے۔ ان اقدار کے درمیان شہادت و ایثار جیسے پائیدار مظاہر، کبھی ختم نہ ہونے والے ہیں کہ جو اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ ہی پروان چڑھے اوربدستور پروان چڑھ رہے ہیں-

یونیورسٹی پروفیسر اور محقق مائیکل فیشر  " ایران مذہبی مسائل سےانقلاب تک " کے زیر عنوان اپنی کتاب کے ایک حصے میں اس نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ ہی دینی و انقلابی ثقاقت کے باعث عوام میں ایک تبدیلی وجود میں آئی اور یہی تبدیلی انقلاب کے وجود میں آنے اور اس کی کامیابی کا سبب بنی- 

یہ تبدیلی گذشتہ چالیس برسوں میں مسلسل تکامل اور پیشرفت کی جانب گامزن ہے اور آئندہ نسلوں کو بھی یہی درس دے رہی ہے- اس عمل میں شہدا کو خاص اہیمت حاصل ہے یہاں تک کہ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے شہدا کو محفل بشریت کی شمع سے تعبیر کیا ہے- مسلط کردہ جنگ کے دوران  شہید ہونے والوں کی یاد میں اجلاس کا انعقاد، درحقیقت اقدار کے تحفظ کے مترادف ہے کہ جو بدستور جاری و ساری ہے- 

یہی سبب ہے کہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ علاقے اور دنیا میں، تسلط پسندانہ نظام اور عالمی استکبار کے مقابلے میں مزاحمت و استقامت کو فروغ حاصل ہورہا ہے کہا کہ شہداء کے خون کی برکت سے نظام کو بقا اورعلاقے اور دنیا میں مزاحمت کی راہ میں مزید وسعت پیدا ہو رہی ہے- 

تسلط پسند اور منھ زور طاقتیں، اپنے تماتر وسائل و ذرائع اور گنجائشوں کے ساتھ، اپنے ناجائز اورغیر قانونی اہداف اور مفادات کے درپے ہیں اور علاقائی اتحاد تشکیل دے کر اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کا تختہ پلٹنے کی فکر میں ہیں، لیکن وہ کبھی اپنے مقاصد کو حاصل نہیں کرسکیں گی- دشمنوں کی شکست و ناکامی کی اصلی وجہ صرف اور صرف، حق و حقیقت کا دفاع کرنے والوں کے دلوں میں، شہادت پسندی کا موجزن جذبہ ہے - اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ چالیس برسوں کے دوران، مظلوم قوموں کی حمایت اور دفاع نیز علاقے کی سلامتی کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے بہت زیادہ کوششیں انجام دی ہیں- اسی سلسلے میں دہشت گردی سے مقابلہ، اور صیہونیت اور استکبار کے خلاف استقامت کا بھی مظاہرہ کیا ہے جو اسلامی انقلاب کے افتخارات میں سے ہے- علاقے سے دہشت گردوں کا ہاتھ منقطع کرنا ان ہی کوششوں کا نتیجہ ہے- بلا شبہ ان اقدار کی بقا اور ان کا کامیابی سے ہمکنار ہونا، خون شہدا اور فداکاریوں کا مرہون منت ہے- جیسا کہ مدافعان حرم نے شام میں داعش کے مقابلے میں سینہ سپر ہوکر یہ ثابت کردیا ہے کہ یہ انقلابی بیداری اور جوش و ولولہ بھی، شہادت پسندی کی طرح دیرپا اور پائیدار اقدار کے جاری رہنے کی علامت  ہے-

ٹیگس