Jun ۱۲, ۲۰۱۹ ۱۷:۱۰ Asia/Tehran
  • سعودی عرب کا کردار تخریبی ہے : قطر کا اعلان

قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے اپنے دورہ برطانیہ کے موقع پر کہا ہے کہ سعودی عرب ، پورے مشرق وسطی اور افریقہ میں ایک تخریبی طاقت ہے -

سعودی عرب اور قطر کے درمیان کشیدگی جو جون دوہزارسترہ سے شروع ہوئی اور حالیہ مہینے میں تیسرے سال میں داخل ہوگئی ہے، مسلسل بڑھتی ہی جارہی ہے- اس کشیدگی سے قطع نظر سعودی عرب کی علاقائی پالیسیوں کے سلسلے میں  قطر کے وزیرخارجہ کے بیانات میں چند اہم جملے اور کلمات کا استعمال ہوا ہے-

 قطر کے وزیر خارجہ نے سعودی عرب کی علاقائی پالیسیوں کو بیان کرتے ہوئے غنڈہ ٹیکس کی لفط کا استعمال کیا- غنڈہ ٹیکس کا استعمال ایسے ملکوں کے لئے کیا جاتا ہے جو مادی لحاظ سے سعودی عرب سے وابستہ ہیں- آل سعودی کی خارجہ پالیسی کی ایک ٹیکٹیک یہ ہے کہ وہ چھوٹے عرب ممالک کی حکومتوں کی مالی حمایت کرتا ہے اور اس کے عوض ان پر ریاض کی پالیسیوں کی حمایت کرنے کے لئے دباؤ ڈالتا ہے- اور یہ طریقہ  اب تک اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بھی بارہا استعمال کیا گیا ہے- سعودی عرب نے حالیہ برسوں میں چھوٹے اور وابستہ عرب ممالک کے متعدد اجلاس منعقد کر کے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ علاقے کی رائے عامہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ہے لیکن اس ٹیکٹیک کا ریاض کے لئے کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جس کی تازہ مثال مئی دوہزارانیس میں  تیس اور اکتیس مئی کو مکے میں سہ فریقی اجلاس کا انعقاد ہے-

سعودی عرب نے قطر کے خلاف اپنی پالیسیوں کا ساتھ دینے کے لئے چھوٹے ملکوں پر دباؤ ڈال کر غنڈہ ٹیکس کی ٹیکٹک کا استعمال کیا  ہے لیکن قطر کے سلسلے میں بھی  یہ ٹیکٹک کامیاب نہیں ہوئی کیونکہ گذشتہ ایک برس کے دوران چاڈ جیسے ملکوں نے جو قطر کے خلاف سعودی عرب کی پالیسیوں کی حمایت کررہے تھے ایک بار پھر دوحہ کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کر لئے - قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبداللہ آل ثانی نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ : بعض ممالک خاص طور سے وہ جو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مدد کے نیازمند ہیں ، انھیں قطر کے سلسلے میں اسی طرح کی  پالیسی اختیار کرنے کے لئے مجبور کیا جا رہا ہے-

قطر کے وزیر خارجہ نے سعودی عرب کی علاقائی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے اقتصادی دباؤ کی لفظ کا بھی استعمال کیا سعودی عرب کی یہ ٹیکٹک بھی سب سے زیادہ قطر کے خلاف استعمال کی گئی- سعودی عرب نے سترہ جون دوہزارسترہ کو قطر سے اپنے تعلقات ختم کرنے کے ساتھ ہی اس ملک کا محاصرہ کر لیا تاکہ اسے اقتصادی نقصان پہنچائے- محمد بن عبدالرحمان نے اس پالیسی کا مقصد بھی دوسروں پراپنا حکم چلانے کے لئے اقتصادی دباؤ ڈالنے کو قرار دیا اس کے باوجود دوحہ کے خلاف ریاض کی یہ پالیسی بھی تعمیری نہیں تھی کیونکہ آئی ایم ایف کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق کہ جو حالیہ مہینے میں ہی جاری ہوئی ، قطر کی معیشت نے گذشتہ ایک برس کے دوران کافی پیشرفت کی ہے- 

قطر کے وزیر خارجہ نے سعودی عرب کی علاقائی پالیسیوں کو بیان کرتے ہوئے اپنے حریفوں کے لئے دہشتگرد کی لفظ استعمال کی- ریاض نے اب تک بارہا اسلامی جمہوریہ ایران پر دہشتگردی کی حمایت کا الزام لگایا ہے اور اسی وجہ سے اس نے ایران مخالف کئی اجلاس بھی بلائے - اس سلسلے میں مکے میں تیس مئی کو منعقد ہونے والے حالیہ اجلاس میں عراق کے صدر برہم صالح نے اسلامی جمہوریہ ایران کو علاقے کا اہم ملک قرار دیا جو علاقے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے-

سعودی عرب نے قطر کے ساتھ کشیدگی کے بعد دوحہ پر بھی دہشتگردی کی حمایت کا الزام لگایا تاہم اس سلسلے میں اس نے کوئی بھی دستاویز پیش نہیں کی- محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے اس سلسلے میں کہا کہ جو ملک بھی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی ہاں میں ہاں نہیں ملاتا انھیں یہ دونون ملک دہشتگرد کی نگاہ سے دیکھتے ہیں- جو بھی ان کی مخالفت کرتا ہے ممکن ہے وہ دہشتگرد شمار کیا جائے-

 اپنے حریفوں کو دہشتگرد کہنے ، ان پر اقتصادی دباؤ ڈالنے اور ان سے غنڈہ ٹیکس وصول کرنے کی سعودی عرب کی علاقائی پالیسیوں کا نتیجہ مغربی ایشیاء کے علاقے کے ممالک کے اندر تشدد ، عدم استحکام اور بدامنی میں اضافے کی صورت میں نکلا ہے -

لیبیا ، سوڈان ، یمن ، شام حتی بحرین میں جاری داخلی تشدد سعودی عرب کو آئیڈیل بنانے اور اس کی پالیسیوں پر عمل کرنے کا ہی نتیجہ ہے-

ٹیگس