Jun ۱۵, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۷ Asia/Tehran
  • صدر ایران کا دورۂ بیشکک، علاقے میں امن و سلامتی کے تحفظ پر تاکید

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بیشکک اجلاس میں،ایران سے متعلق اپنے نظریات اور مواقف کو بیان کیا ہے۔ وہ قرقیزستان کے صدر کی سرکاری دعوت پر شنگھائی تعاون تنظیم کے انیسویں سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے بیشکک کے دورے پر تھے -

تیرہ اور چودہ جون کوبشکک میں ایس سی او کے سربراہی اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے علاوہ گیارہ ملکوں منجملہ روس، چین، قزاقستان، تاجیکستان، ازبکستان، ہندوستان اور پاکستان کے سربراہان مملکت بھی شریک ہوئے- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی، قرقیزستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے بعد ، ایشیا میں باہمی تعاون اور اعتماد سازی کی تنظیم (CICA) سیکا کے پانچویں اجلاس میں شرکت کے لئے تاجیکستان کے دارالحکومت دوشنبہ روانہ ہوگئےیہ دونوں اجلاس ایسے ملکوں کی شراکت سے منعقد ہوئے ہیں کہ جو ایشیا کے علاقے میں باہمی تعاون اور اعتماد کی بحالی کے خواہاں ہیں-  اسی سلسلے میں مغربی ایشیا اور وسطی ایشیا میں ایران کا موثر اور فعال کردار، ان دو علاقائی تنظیموں اور علاقے کے دیگر ملکوں کے لئے بھی اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے- اسلامی جمہوریہ ایران اس سلسلے میں دہشت گردی سے مقابلے پر تاکید کرتا ہے اور امریکی مداخلتوں سے وجود میں آنے والی بدامنی کو پھیلنے سے روکنے اور علاقے کی امن و سلامتی کو خطرے سے دوچار کرنے والے عناصر و عوامل کے مقابلے میں ڈٹ جانے پر تاکید کی ہے-

صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے بیشکک اجلاس میں اپنی تقریر کے ایک حصے میں عراق اور شام میں داعش دہشت گرد گروہوں کے ساتھ ایران کے مقابلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے عراق و شام میں قیام امن کے لئے جنگ کی، اقوام متحدہ کے ساتھ مفاہمت کی بنیاد پر افغانستان میں انتہا پسندی کے مقابلے میں بنیادی کردار ادا کیا اور اس وقت بھی وہ یمن میں قیام امن کے لئے اپنی کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کر رہا ہے۔ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اس اجلاس میں کہا ہے کہ امریکہ اقتصادی، مالی اور فوجی توانائیوں کو حربے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے جارحانہ رویہ اختیار کر کے علاقے اور پوری دنیا کے امن و سلامتی کے لئے ایک بڑے خطرے میں تبدیل ہو گیا ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ انتہا پسندی، انارکی اور دیگر ملکوں کے اندرونی امور میں مداخلت نے عالمی برادری کو ایک خطرناک موڑ پر لاکھڑا کیا ہے اور یہ مسئلہ دنیا کے تمام ملکوں کے امن و سلامتی اور مفادات کے لئے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

علاقے میں سیاسی اور سیکورٹی مسائل کے ماہر حسین اسوبعلی اف ، علاقے کے نظم و نسق کو درھم برھم کرنے میں امریکی اہداف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں ایران، علاقے میں امن و سلامتی کے قیام کے مقصد سے جو اقدامات انجام دے رہا ہے اس کے باعث یہ ملک وسطی ایشیا اور بحیرۂ خزر کے علاقے میں استحکام کے ایک عنصر میں تبدیل ہوگیا ہے- شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے قرقیزستان روانگی سے قبل تہران ایئر پورٹ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران شروع ہی سے علاقائی امن و سلامتی کی حفاظت کے لیے کوشاں رہا ہے۔ صدر ایران نے کہا کہ ایران نے اپنے عمل سے ثابت کیا ہے کہ ہم  خطے اور ہمسایہ ملکوں کی سلامتی کو کس قدر اہمیت دیتے ہیں۔ 

 تاریخی ، سیاسی، اور ثقافتی روابط سے ایران کی قربت کے سبب ، اس کا شمار مغربی ایشیا اور وسطی ایشیا کے پیشقدم ملکوں میں ہوتا ہے- اس کے علاوہ ایران ، علاقے کے ملکوں کے لئے ایک اقتصادی شریک کی حیثیت سے قابل اعتماد سرمایہ کاری کرنے والا اور انفراسٹرکچر پروجیکٹس پر عملدرآمد کرنے والا موثر ملک ہے- علاقے کے جفرافیے میں بھی وسطی ایشیا اور قفقاز کے ملکوں کی، تجارتی اور ٹرانزٹ راستوں تک آزاد سمندروں کے ذریعے دسترسی بھی اہمیت کی حامل ہے اور یہ دسترسی ایران کے راستوں کا استعمال کرنے کے ذریعے ہی حاصل ہوتی ہے- اسی سلسلے میں چین، ایران ، قزاقستان اور ترکمنستان نے مشترکہ ریلوے لائن کی تعمیر کے قالب میں، ایک استثنائی موقع فراہم کردیا ہے- اس کے علاوہ ایران کی عظیم منڈی ایسی خصوصیات کی حامل ہے کہ جس نے ایران کو علاقے میں ٹرانزٹ کے اصل مرکزمیں تبدیل ہونے کے لئے اچھا پلیٹ فارم فراہم کیا ہے- سیکورٹی اور امن و سلامتی کے قیام  کے سلسلے میں بھی ایران، دہشت گردی سے مقابلے کے بیش بہا قیمتی تجربات رکھتا ہے کہ جسے ان اجلاسوں میں پیش کیا جانا علاقے کے ملکوں کے درمیان سیکورٹی تعاون کے مستحکم ہونے کا باعث بنے گا-

اسی تناظرمیں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے چینی صدر کے ساتھ ملاقات میں امریکہ کی یکطرفہ پسندی کے مقابلے میں استقامت کو دونوں ملکوں اور ایشیا کے فائدے میں بتایا اور کہا کہ ایران اور چین سمیت خطے کے دیگر ملکوں پر امریکی دباؤ کا مقصد ایشیا اور پوری دنیا پر اپنی بالا دستی قائم کرنا ہے۔      

ٹیگس