Dec ۰۶, ۲۰۱۹ ۱۴:۱۸ Asia/Tehran
  • یورپی ممالک اپنی رہی ساکھ برباد نہ کریں، ایرانی وزیر خارجہ

ایران کے وزیر خارجہ نے یورپی ٹرائیکا پر زور دیا کہ وہ اپنی باقی ماندہ ساکھ بچانے کے لیے امریکہ کے دھونس میں آنے کے بجائے، اپنی رٹ پر عمل کریں۔

برطانیہ، فرانس، جرمنی پر مشتمل یورپی ٹرائیکا کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیوگوترس کے نام لکھے گئے خط میں انہیں مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی اگلی رپورٹ میں ایران کے میزائل پروگرام کو سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس کے منافی قرار دیں۔

یورپی ٹرائیکا نے اس سے پہلے بھی ایسا ہی دعوی کیا تھا لیکن سلامتی کونسل کو ایران کے خلاف بیان جاری کرنے پر قائل نہیں کرسکا تھا۔

ایران کے وزیر خارجہ محمدجواد ظریف نے جمعرات کو اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ایران کے میزائل پروگرام کے بارے میں سلامتی کونسل کے نام یورپی ٹرائیکا کا خط ان کی کمزوری کی علامت اور ایٹمی معاہدے کے تحت کیے گئے وعدوں کی کمترین حد تک تکمیل میں اپنی ناتوانی کو چھپانے کی ناکام کوشش ہے۔

ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے امریکی وزارت خارجہ کے ایران ایکشن گروپ کے سرغنہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برایان ہک بھی اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس کے تحت ایران کو میزائل تجربات سے منع نہیں کیا گیا۔

ایران کے وزیرخارجہ نے کہا کہ برایان ہک نے ایٹمی معاہدے کے یورپی فریقوں کو بروقت یاد دلایا ہے اور صراحت کے ساتھ اعتراف کیا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس میں ایران کو میزائل تجربات سے منع نہیں کیا گیا۔

اپنے ٹوئیٹ میں آگے چل کر ایران کے وزیرخارجہ نے برایان ہک کا جمعرات کا بیان بھی تحریر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کا بڑا نقص یہ ہے کہ اس میں ایران پربیلسٹک میزائل تجربات کرنے پرعائد پابندی ختم کردی گئی ہے۔

ایران کے وزیرخارجہ نے امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے برایان ہک کے بیان کا عکس بھی اپنے ٹوئٹ میں منسلک کیا ہے۔

یہاں اس بات کی یاد دہانی ضروری ہے کہ سلامتی کونسل کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی توثیق کی غرض سے قرارداد بائیس اکتیس کی منظوری کے نتیجے میں ایران کے خلاف پاس کی جانے والی پچھلی تمام چھے قراردادیں منسوخ ہوگئیں جن میں قرارداد انیس انتیس بھی شامل ہے جو ایران کے میزائل پروگرام کے بارے میں تھی۔ آج صرف قرارداد بائیس اکتیس کو عالمی سطح پر معتبر سمجھا جاتا ہے جس کا ایران کے میزائل پروگرام سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ ایران بیلسٹک میزائل نہیں بناتا۔

ایک ایسے وقت میں جب ایٹمی معاہدے کی بقا کا دارو مدار یورپی ملکوں کے اقدامات اور اپنے وعدوں کی تکمیل سے وابستہ ہے یورپی ٹرائیکا کی جانب سے ایران کے میزائل پروگرام کا شور مچانا اپنی کمزوری اور ناتوانائی کو چھپانے کی ناکام کوشش ہے۔

سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس ایران کے میزائل پروگرام کو کسی بھی طرح محدود نہیں کرتی، دفاعی میدان میں ایران کی مقامی ٹیکنالوجی کی ترقی نے تہران کے ڈیٹرینس پاور میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔ جبکہ دفاعی لحاظ سے ایران کی خود کفائی نے اس کی سلامتی کو اطمینان بخش بنا دیا ہے۔

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے بھی جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دفاعی میدان میں ہماری کامیابیوں نے ملکی دفاع کو پائیدار اور مستحکم بنا دیا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ ایران کے میزائل پروگرام کو ایٹمی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یورپی ٹرائیکا معاہدے سے باہر کے معاملات کو اٹھا کر اپنی عالمی ساکھ برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں، کیونکہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد سے یورپی ، عالمی سفارت کاری کی اس عظیم کامیابی یعنی ایٹمی معاہدے کو بچانے سے عاجز ہیں یا پھر بچانا ہی نہیں چاہتے لہذا وہ عملی طور پر امریکہ کی ایران مخالف پالیسیوں کی پیروی کر رہے ہیں۔

ٹیگس