Sep ۳۰, ۲۰۱۹ ۰۶:۲۸ Asia/Tehran
  • کیا امریکا نے سعودی کو ایران پر حملے کی اجازت دے دی تھی، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، امریکی موقف سے کیوں ہوئے ناامید؟ (دوسرا حصہ)

سعودی عرب کے فضائی ڈیفنس سسٹم کی نگرانی کے لئے چند سو امریکی فوجیوں کو بھیجنے کا فیصلہ، ان دونوں ناکامیوں پر کسی حد تک پردہ ڈالنے کی کوشش ہے تاہم اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ سعودی عرب کا پورا فوجی نظام اور فوجی ادارہ اتنا کمزور ہے کہ وہ اپنے ملک کی حفاظت نہیں کر سکتا حتی اسے امریکی دفاعی سسٹم کو آپریٹ کرنا بھی نہیں آتا ۔

ہم اس بات سے بھی انکار نہیں کر سکتے کہ شاید امریکا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ایران کے خلاف جنگ میں دھکیلنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جس طرح اس نے 1980 میں صدام حسین کے ساتھ کیا تھا۔ اس طرح یہ دونوں ملک کمزور ہو جائیں گے اور ان کا غیر ملکی زر مبادلے کے ذخیرے پر قبضہ کرنا امریکا کے لئے آسان ہو جائے گا۔

اس وقت علاقے میں فوجی توازن کی سطح پر ایک بہت بڑی تبدیلی، پیشرفتہ ہتھیاروں کی ساخت و ساز کے انقلاب کے طور پر رونما ہو رہی ہے۔ اس وقت ایران اور اس کے اتحادی، چھوٹے اور سستے ہتھیار تیار کر رہے ہیں جو بے حد مہنگی امریکی اور مغربی دفاعی ٹکنالوجی کو ناکام بنا دے رہے ہیں ۔ اس کے نتیجے میں ٹرمپ انتظامیہ نے ایران ہی نہیں روس، چین، شام، عراق، وینزویلا اور یمن کے خلاف جو اقتصادی دہشت گردی کا آغاز کیا ہے وہ بھی بے اثر ہوتا جا رہا ہے۔

ایران کی سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی نے گزشتہ سنيجر کو امریکا کو دھمکی دی تھی کہ اگر ایران پر کوئی حملہ ہوا تو وہ محدود نہيں رہے گا اور جس ملک سے حملہ ہوگا وہی میدان جنگ بنے گا، ہم اس بات کی اجازت نہيں دیں گے کہ جنگ کا میدان ہمارا ملک بنے۔ اس دھمکی سے واضح ہوتا ہے کہ ایران کا جوابی حملہ عرب ممالک اور اسرائیل کے اندر تیل تنصیبات، فوجی چھاونیوں اور امریکی مفاد پر ہوگا، آرامکو کمپنی پر حملہ تو صرف ایک چھوٹا سا نمونہ ہے۔

مغربی ممالک کی تازہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ جن سات کروز میزائلوں اور 18 ڈرون طیاروں نے آرامکو کی تیل تنصیبات پر حملہ کیا تھا وہ امریکی رڈاروں سے بچنے کے لئے 90 میٹر کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے اپنے اہداف تک پہنچے تھے، اسی لئے انہيں درمیان میں روکا نہیں جا سکا۔ یعنی اس کا مطلب ہے کہ دوسرا فریق امریکی ٹکنالوجی کو شکست دینے کی پوری توانائی رکھتا ہے۔

ٹرمپ اس وقت شدید بحران میں ہیں۔ ایران کے ساتھ جو بحران انہوں نے شروع کیا ہے اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ وہ کاغذ کے شیر نہیں کاغذ کے خرگوش ہیں ۔ وہ نہ تو ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکے اور نہ ہی وینزوئیلا کا کچھ بگاڑ سکے۔ ایران نے امریکا کا ڈرون سرنگوں کر دیا تب بھی کچھ کرنے کی انہیں ہمت نہيں ہوئی۔ برطانوی تیل ٹینکر، ایران نے پکڑا تب بھی وہ کچھ نہيں کر پائے، سعودی عرب اور امارات کو بچانے میں بھی وہ ناکام رہے۔ ان کے بس میں صرف اتنا ہی ہے کہ ایران پر پابندیاں عائد کرتے جائیں، یہ الگ بات ہے کہ پابندیاں بھی مسلسل ناکام ہو رہی ہیں۔

جب ایک چھوٹے سے ڈرون طیارے کی وجہ سے دبئی انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر طیاروں کی آمد و رفت متاثر کر سکتی ہے تو یہ واضح اشارہ ہے کہ امارات کو خبردار کرنے والی تحریک انصار اللہ پوری طرح سنجیدہ ہے اور آنے والے دنوں میں کچھ حیران کن واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔

ٹرمپ کی بیوقوفی، غلط اندازے اور علاقے کے بارے میں لا علمی، اسی طرح فوری طور پر چین کے خلاف اقتصادی جنگ اور جواب میں چین کی جانب سے ڈالر کے خلاف لڑائی اور ایران میں 400 راب ڈالر کی سرمایہ کاری کا چینی اعلان، یہ ساری چیزیں امریکی تسلط کے دور کے ختم ہونے کی نشانیاں ہیں۔

ٹیگس