خاشقجی کے قتل کی نئی تفصیلات
ترکی نے سعودی حکومت کی پالیسیوں کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں نئی تفصیلات سے پردہ اٹھایا ہے۔
اسنا نیوز ایجنسی کے مطابق یہ تفصیلات، جمال خاشقجی کے قتل کی سازش اور اقدامِ قتل میں ملوث بیس ملزموں کے خلاف مکمل چارج شیٹ کی شکل میں سامنے آئی ہیں۔
ترکی کے اٹارنی جنرل کی جانب سے داخل کی جانے والی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ بیس افراد خاشقجی کے قتل کی سازش میں شامل تھے جبکہ اٹھارہ افراد نے قتل کی سازش کو عملی جامہ پہنایا۔ ترکی کے اٹارنی جنرل نے اعلان کیا ہے کہ اس چارج شیٹ میں سعودی انٹیلیجنس کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر احمد عسیری اور سعودی شاہی دربار کے سابق مشیر سعود القحطانی پر قتل عمد پر اکسانے کا الزام ہے، کیونکہ ان دونوں افراد نے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی اور قاتل ٹیم کو اس سازش کو عملی جامہ پہنانے کا حکم دیا تھا-
ترکی کے اٹارنی جنرل نے اعلان کیا ہے کہ خاشقجی کے کمپیوٹر کا جائزہ لینے سے پتہ چلا ہے کہ انھیں ان کے ٹوئیٹر پیج پر متعدد بار دھمکیاں دی گئی تھیں۔
چارج شیٹ میں سعودی قونصلیٹ کے اہلکاروں سے باز پرس پر مبنی بیانات کے ساتھ خاشقجی کی نئی ویڈیو جاری کی گئی ہے۔
سعودی صحافی جمال خاشقجی کو جنھوں نے یمن میں انسانی حقوق کی پامالی اور وہاں جنگی جرائم کے ارتکاب پر سعودی حکومت پر با رہا تنقید کی تھی، دو اکتوبر دوہزار اٹھارہ کو استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے کے اندر نہایت وحشیانہ اور ہولناک طریقے سے قتل کر دیا گیا تھا۔