Feb ۲۴, ۲۰۲۰ ۱۳:۵۱ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے کے خلاف امریکی وزیر خارجہ کی پھر ہرزہ سرائی

امریکی وزیر خارجہ نے ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایران کے مقابلے اور تہران کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کی غرض سے صدر ٹرمپ اور حکومت امریکہ کی بھرپور کوششوں کا اعلان کیا ہے۔

امریکی وزیرخارجہ مائک پومپیو نے اپنے تازہ ترین بیان میں ایران کے خلاف دباؤ میں مزید اضافے کا دعوی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت امریکہ، ایران کے مقابلے اور تہران پر تمام عالمی پابندیاں پھر سے نافذ کروانے کے لیے بڑے پیمانے پر کوشش کر رہی ہے۔

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے مغربی ایشیا میں ایران کے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے چند جہتی کوششوں کا آغاز کردیا ہے اور اقوام متحدہ کے ذریعے تہران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرانا ان میں سے ایک ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے دعوی کیا کہ اقوام متحدہ کے ذریعے ایران کے خلاف پابندیوں کا دوبارہ نفاذ ایٹمی معاہدے کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔

مائک پومپیو نے یہ بھی کہا کہ وہ آئندہ چند ماہ کے دوران صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ میں ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی درخواست کے بارے میں کسی حتمی نتیجے تک پہنچ جائیں گے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس سے پہلے دعوی کیا تھا کہ ایران کے خلاف تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کرکے، بزغم خویش، تہران کو امریکہ کی بارہ شرائط قبول کرنے پر مجبور کردیا جائےگا، جو مئی دوہزار اٹھارہ میں مائک پومپیو نے پیش کی تھیں۔

امریکہ اس سے پہلے ایٹمی معاہدے میں باقی رہ جانے والے اپنے یورپی اتحایوں جرمنی، فرانس اور برطانیہ پر ایٹمی معاہدے کے ڈسپیوٹ میکنیزم کو فعال بنانے کے لیے بھی شدید دباؤ ڈالتا رہا ہے تاکہ اختلاف حل نہ ہونے کی صورت میں ایران کے خلاف ٹریگر میکنیزم کو فعال بنانے کا موقع ہاتھ آسکے۔

اگر چہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر مشتمل یورپی ٹرائیکا نے ڈسپیوٹ میکنیزم کو فعال بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن ایران کے شدید ردعمل اور این پی ٹی معاہدے سے نکل جانے کی دھمکی کے بعد، اس پر عملدرآمد کی تاریخ کے اعلان سے پیچھے ہٹ گیا تھا۔

خود امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو بھی اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ یورپی ملکوں نے تاحال ایٹمی معاہدے سے اپنا تعلق قائم رکھا ہے اور ایران کے معاملے میں وہ امریکہ کے ہم خیال نہیں ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ یورپی ممالک ایٹمی معاہدے میں باقی رہنے کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری سمجھتے ہیں۔

ایک اور معاملہ جس پر مائیک پومپیو بڑا زور دے رہے ہیں وہ قرار داد بائیس اکتیس کے تحت ایران پر لگائی جانے والی اسلحہ کی پابندیاں ہیں جو اکتوبر دوہزار بیس میں ختم ہوجائیں گی۔

جیسے جیسے یہ وقت قریب آتا جارہا ہے ٹرمپ انتظامیہ کی بے چینی میں اضافہ ہوتا ہے جارہا ہے اور وہ دوسرے ملکوں کو اکسا کر ایران کے خلاف اسلحہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔البتہ ایٹمی معاہدے کے دیگر رکن ملکوں منجملہ روس پر دباؤ ڈالنے کے حوالے سے امریکہ کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے۔ روس پہلے ہی اعلان کرچکا ہے کہ وہ پابندیوں کے خاتمے کے فورا بعد ایران کے ساتھ اسلحہ کے معاہدے انجام دینے کے لیے آمادہ ہے۔

ٹیگس