Mar ۲۱, ۲۰۲۰ ۲۲:۳۸ Asia/Tehran
  • امریکہ اور یورپ میں خوب پیر پسار چکا ہے کورونا

کورونا وائرس کے تعلق سے ٹرمپ حکومت کی کارکردگی پر بھی تنقیدوں کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔اُدھر چین کے بعد کورونا کا شکار ممالک میں یورپی ممالک کا نام سر فہرست دکھائی دے رہا ہے۔

کورونا وائرس امریکا میں بھی بہت تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ امریکا کی مختلف ریاستوں میں لوگوں کو ، ماسک، دستانوں اور سنیٹائزر جیسے کورونا وائرس سے بچاؤ کے وسائل کے ساتھ ہی کھانے پینے کی اشیاء کی قلت کا بھی سامنا ہے ۔ اسی کے ساتھ کورونا وائرس کے تعلق سے ٹرمپ حکومت کی کارکردگی پر بھی تنقیدوں کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔ اسی کے ساتھ کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے امریکی معیشت کو بھی متاثر کرنا شروع کردیا ہے۔ 
امریکا کے گولڈ مین ساکس ، سرمایہ کاری بینک نے اعلان کیا ہے کہ دو ہزار بیس کی پہلی سہ ماہی میں امریکا کی نا خالص قومی پیداوار میں چھے فیصد اور دوسری سہ ماہی میں چـوبیس فیصد کمی آنے کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکا میں بے روزگاری کی شرح میں بھی نو فیصد اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ 
امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ نے بھی اپنے اداریئے میں کورونا وائرس کے تعلق سے ٹرمپ حکومت کے طرز عمل پر سخت تنقید کی ہے ۔ واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ طبی وسائل کی شدید قلت امریکا کے طبی عملے کی کوششوں پر پانی پھیر سکتی ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ عامہ کے مطابقہ ، امریکا میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے وسائل کی اس حد تک قلت ہوگئی ہے کہ کورونا وائرس کے کنٹرول اور علاج کے بعض مراکز میں ماسک کے بجائے، کپڑے کے رومال سے کام لیا جا رہا ہے ۔ 
اس درمیان رپورٹ ہے کہ کورونا وائرس وائٹ ہاؤس میں بھی داخل ہو گیا ہے۔ امریکا کے نائب صدر مائک پینس کی ترجمان کیٹی ملر نے بتایا ہے کہ ان کے دفتر کے ایک کارکن میں کورونا وائرس کی تصدیق کی گئ ہے ۔ 
ابھی یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے جس کارکن کا کورونا ٹیسٹ پازیٹیو نکلا ہے ، وہ نائب صدر مائک پینس اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطے میں تھی یا نہیں ۔ امریکی نائب صدر کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ اس سلسلے میں تحقیقات کی جارہی ہیں ۔ 
بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر مائک پینس کورونا وائرس سے پچاؤ کی ہدایات کے مطابق لوگوں سے ضروری جسمانی فاصلہ برقرار رکھنے کی پابندی نہیں کر رہے ہیں۔ 
اس درمیان امریکا کی ریاست کیلی فورنیا کے گورنر نے ریاست کے چالیس ملین لوگوں کو اپنے گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔ کیلی فورنیا میں چوبیس گھنٹے میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں چالیس فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ 
اس دوران امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے دو ہزار چھے سو فوجیوں کو آئسولیشن میں رکھے جانے کی اطلاع دی ہے ۔ 
قابل ذکر ہے کہ امریکا کی سبھی پچاس ریاستیں کورونا وائرس کی لپیٹ میں آچکی ہیں ۔ امریکا میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد دو سو پچھتر سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ اس وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد انیس ہزار چھے سو چالیس بتائی گئی ہے ۔ 
امریکا کے اسپتالوں کی ایسو ایشن نے اعلان کیا ہے کہ امریکا میں نو کروڑ ساٹھ لاکھ افراد کرونا وائرس میں مبتلا اور چار لاکھ اسّی ہزار افراد ہلاک ہوسکتے ہیں ۔ 
دوسری طرف یورپ اس وقت کورونا وائرس کے مرکز میں تبدیل ہوچکا ہے اور اس کے سبب اموات کے لحاظ سے اٹلی نے چین کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 
اسی کے ساتھ بتایا جاتا ہے کہ اسپین اور جرمنی کورونا وائرس سے متاثر ملکوں کی درجہ بندی میں ایران سے آگے بڑھ چکے ہیں۔ 
ورلڈ میٹر انفو ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق عالمی درجہ بندی میں، چین اور اٹلی کے بعد، اسپین کا نمبر ہے جہاں جمعے کی شام تک کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد اکیس ہزار سات سو اکیاون، چوتھے نمبر جرمنی تھا جہاں کورونا میں مبتلا افراد کی تعداد جمعے کی شام تک انیس ہزار آٹھ سو اڑتالیس ہو چکی تھی ۔ ایران کا نمبر اس کے بعد آتا ہے جہاں جمعے کی شام تک کووڈ نائنٹین میں مبتلا افراد کی تعداد انیس ہزار چھے سو چوالیس ریکارڈ کی گئی تھی اور امریکا چھٹے نمبر پر تھا جہاں کورونا میں مبتلا افراد کی تعداد ایران سے صرف چار کم ریکارڈ کی گئی تھی ۔ امریکا میں جمعے کی شام تک کورونا وائرس  میں مبتلا افراد کی تعداد انیس ہزار چھے سو چالیس ہوچکی تھی۔

ٹیگس