Sep ۱۱, ۲۰۱۶ ۲۰:۲۴ Asia/Tehran
  • دہشت گرد گروہ منافقین، بدستور امریکی حمایت کے زیر سایہ

عراق کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ دہشت گرد گروہ منافقین ( ایم کے او ) کا آخری گروہ اس ملک سے البانیہ کے لئے روانہ ہو گیا ہے-

عراقی وزیر اعظم حیدرالعبادی کے دفترسے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عراق کی حکومت نے اس ملک کی سرزمین سے دہشت گرد گروہ منافقین کے وجود کا مکمل طور پر خاتمہ کردیا ہے اور یہ کیس اب بند ہوگیا ہے-

اقوام متحدہ اور بغداد نے دسمبر دوہزار گیارہ میں، دہشت گرد گروہ منافقین کے باقیماندہ تقریبا تین ہزار افراد کی عراق کے صوبہ دیالہ کی اشرف چھاؤنی سے امریکہ کے سابق فوجی اڈے لیبرٹی کیمپ میں منتقلی پر اتفاق کیا تھا- عراق میں اس دہشت گرد گروہ منافقین کے ہاتھوں ماضی میں انجام پانے والی جارحانہ کاروائیوں کے سبب، اس ملک کے عوام میں غم وغصہ پایا جاتا ہے-

عراقی کی حکومت نے بارہا منافقین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس ملک سے نکل جائیں لیکن اس گروہ کے لئے امریکہ اور یورپ کی حمایت، عراق سے مکمل طورپر ان دہشت گرد گروہوں کے مکمل انخلاء میں رکاوٹ بنی ہوئی تھی-

امریکہ نے ایک بامقصد اقدام کے تحت دہشت گرد گروہ منافقین کی حمایت کو اپنے ایجنڈے میں قرار دیا اور باوجودیکہ پہلے اس گروہ کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرلیا تھا لیکن بعد میں کسی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایم کے او کا نام دہشت گرد گروہوں کی فہرست سے نکال دیا اور وسیع پیمانے پر اس کی حمایت کرنے لگا- اس وقت بھی امریکی حکام اس طرح سے اس دہشتگرد گروہ کا ذکر کرتے ہیں گویا انہیں اس گروہ کے دہشت گردانہ اقدامات اور اس کے ماضی کے بارے میں بھی کچھ بھی معلوم نہیں ہے-

دہشت گرد گروہ منافقین اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائی برسوں سے ہی اسلامی جمہوری نظام کے خلاف مسلح کاروائیاں انجام دینے لگا اور اس نظام کے مد مقابل آگیا-

اس دہشت گرد گروہ نے 1980 کے عشروں کے دوران اوراس کے بعد بم دھماکوں اور لوگوں کو قتل کرنے کی کاروائیوں کا آغاز کیا اور سترہ ہزار سے زائد ایرانی شہریوں کو اپنی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا -

لیکن امریکہ نے ان برسوں کے دوران دہشتگردی سے مقابلے کے بجائے عوام کو دھوکے میں رکھ کر دہشت گرد گروہ منافقین کی دہشت گردانہ کاروائیوں کو سیاسی جدو جہد کا نام دیا اور اس کی حمایت کی ہے-

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل نے اکتوبر 1994 میں ہیلری کلنٹن کا یہ قول لکھا تھا کہ " صدام کو مجاہدین ( ایم کے او)  پر اپنی فوج سے زیادہ اعتماد تھا- وہ صدام کی خصوصی فورس میں شامل تھے اور  1991 میں جنوبی عراق کے عوام کے وحشیانہ قتل عام میں براہ راست ملوث تھے-

اس وقت سعودی عرب  بھی امریکہ کے علاقائی اتحادی کی حیثیت سے اس دہشت گرد گروہ ( ایم کے او) کی حمایت  کر رہا ہے تاکہ ان کو اپنے علاقائی مفادات کی راہ میں بطور ہتھکنڈہ استعمال کرے-

امریکی سینیٹر مک کین  اور امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ ایڈ رویس نے دہشت گرد گروہ منافقین کے آخری گروہ کی عراق سے البانیہ منتقلی کا خیر مقدم کیا ہے اور ایک بیان میں، ایک بار پھر منافقین کو تحفظ دلانے کی یقین دہانی کرائی ہے-

مک کین نے البانیہ کی حکومت کو خطاب کرتے ہوئے، کہ جس نے سب سے زیادہ ایم کے او کے افراد کو اپنے ملک میں جگہ دی ہے، لکھا ہے ہم البانیہ کی حکومت کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جس نے ان افراد کو اپنے ملک میں جگہ دے کر اس انسانی مسئلے کو حل کیا ہے-

لیکن بعض خبری اور سیاسی حلقوں نے البانیہ کے مسآئل و مشکلات  اور اس ملک کو درپیش غربت اور بدامنی کے چیلنجوں کے پیش نظر، اس اقدام کا ایک اور زاویئے سے جائزہ لیا ہے -

ہافینگٹن پوسٹ جریدے کی ویب سائٹ نے چند روز قبل ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ اگر البانیہ نے، جو اپنے ملک کے سیاسی ، سیکورٹی ، عدالتی اور شہری اداروں کی اصلاح اور ان کو تقویت پہنچانے کے سلسلے میں کوششیں انجام دے رہا ہے،  اس بدنام زمانہ دہشت گرد گروہ ( ایم کے او) کے خطرے کو نظر انداز کیا اور اس سے چشم پوشی کی تو اس کی ساری کوششیں ماند پڑ جائیں گی -

ایم کے او کے لئے امریکہ کی خفیہ اور آشکارہ حمایتیں اس پیغام کی حامل ہیں کہ واشنگٹن بدستور دہشت گرد گروہوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ وہ افراد چاہے دہشت گرد گروہ منافقین ( ایم کے او) کے ہوں یا پھر داعش جیسے دہشت گرد ہوں-

ٹیگس