قرآن پرعمل کے ساتھ امریکہ کے مقابلے میں ایران کی استقامت
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ امت مسلمہ کی سعادت و پیشرفت کا واحد راستہ قران کریم پر عمل پیرا ہونا ہے-
آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران گذشتہ چالیس برسوں سے استکبار اور سامراج کے مقابلے میں ڈٹا ہوا ہے اور دشمنوں کی خواہش کے برخلاف، کہ جو اس نظام کو تباہ و برباد کرنے کے درپے تھے، ایران کو روزافزوں قوت و اقتدار اور ترقی و پیشرفت حاصل ہوئی ہے-
جمعرات کو تہران میں پینتیسویں قرآنی مقابلوں میں شریک، قاریان وحافظان قرآن اور قرآنی علوم کے ماہرین نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی آپ نے اس ملاقات میں اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ قرآن پرعمل، عزت و سربلندی کا باعث ہے فرمایا ہے کہ قرآن پر عمل در حقیقت اللہ کی رسی سے تمسک ہے اور یہ بات سبب بنتی ہے کہ مسلمان اپنی انفرادی و اجتماعی اور سیاسی زندگی میں سقوط اور انحراف سے دوچار نہ ہوں- رہبر انقلاب اسلامی نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ قرآن سے بے توجہی اور اس پر عمل نہ کرنے سے ناقابل تلافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا فرمایا کہ افسوس کہ آج اسلامی ممالک قرآن پر عمل نہ کرنے کے سبب پسماندگی اور کفار کے تسلط میں گرفتار ہیں۔
ان دنوں عالم اسلام مختلف مسائل میں گھرا ہوا ہے اور اس کی اصلی وجہ قرآن کریم سے دوری اور دشمنوں کے ساتھ بعض اسلامی ملکوں کا تعاون ہے۔ قرآن کریم میں بارہا اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ مومنین کو چاہئے کہ وہ کفار اور منھ زور افراد کے مقابلے میں ڈٹ جائیں ورنہ وہ ذلت و رسوائی میں مبتلا ہوجائیں گے۔ بعض عرب اور اسلامی ملکوں کے سربراہوں کا رویہ، قرآنی تعلیمات سے بے توجہی کی علامت ہے۔ باہمی اتحاد، اور اسلامی امور اور عالم اسلام کے مسائل کا جائزہ لینا اسلامی حکومتوں کے فرائض میں سے ہے لیکن افسوس کہ بعض عرب حکومتیں خاص طور پر سعودی حکومت، غیر اسلامی تعلیمات کی راہ میں قدم اٹھا رہی ہے۔
اسلامی عزت و اقتدار پر توجہ، مسلمانوں کے فرائض میں سے ہے کہ جس کی قرآن کریم میں بھی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔ ایسے حالات میں مسلمانوں کو چاہئے کہ ایسی راہ میں قدم بڑھائیں کہ جس سے اسلام کی عزت و وقار اور مسلمانوں کی طاقت کا تحفظ ہوسکے۔
ایمان و تقوا ، اسلام کی عزت و اقتدار کے تحفظ کی اصل اور اساس ہے۔ لیکن سعودی حکومت کے رویے اور اقدامات ، قرآنی اصولوں اور احکامات کے برخلاف ہیں اور سعودی عرب کے ساتھ امریکی حکام کے رویے کی نوعیت اور ملت فلسطین کی امنگوں اور حقوق سے بے توجہی ، سعودی حکام کے ایمان و تقوی سے عاری ہونے کی علامت ہے۔ سعودی عرب کی موجودہ صورتحال ایسی ہوگئی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جہاں چاہتے ہیں سعودی حکام کی تحقیر اور توہین کرتے ہیں اور آل سعود کی بقا کو امریکی حمایت کا مرہون منت سمجتھے ہیں۔ جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ سعودی حکام کے ساتھ امریکی صدر کا توہین آمیز برتاؤ ایک طرح کی ذلت ہے اور قرآن سے تمسک نہ حاصل کرنے کے نتیجے میں وہ ذلت و رسوائی کی بیماری میں مبتلا ہیں-
مجموعی طور پر عالم اسلام پر حکفرما موجودہ صورتحال منجملہ یمن کی جنگ ، شام کا بحران اور اسلامی ملکوں میں پائی جانے والی بعض دیگر مشکلات کا سبب، قرآن کریم کے اسلامی اصول یعنی " اتحاد اور اسلامی بھائی چارے " سے بے توجہی ہے۔ مسلمانوں اور اسلامی معاشروں کو موجودہ حالات میں ماضی سے زیادہ اتحاد و وحدت کی ضرورت ہے ۔ اسی سلسلے میں بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر علی اکبر ولایتی نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف ایک فطری امر ہے لیکن اتحاد اور اخوت و بھائی چارگی ، دشمنوں سے مقابلے کے لئے ایک بنیادی امر ہے۔
دشمنان اسلام مختلف روشوں سے عالم اسلام کے خلاف سازش میں مصروف ہیں اور اسلامی ملکوں کے درمیان تفرقہ ڈالنا اور صیہونی حکومت کے ساتھ بعض عرب ملکوں کے تعلقات، اسلامی ملکوں میں دشمنوں کے فتنوں کے سراٹھانے کا سبب ہیں- صیہونی حکومت زمین پر تسلط پسندی اور توسیع پسندی کی مثال ہے اور اس غاصب حکومت کے مقابلے میں کہ جو مسلمانوں کی دشمن نمبر ایک ہے، مسلمانوں میں اتحاد ضروری ہے۔ اسی تناظر میں ایران میں تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے نمائندے ناصرابوشریف نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ صیہونی مسلمانوں کے اول نمبر کے دشمن ہیں کہا کہ مسلمانوں کو کفار خاص طور پر امریکہ اور اسرائیل کے مقابلے میں متحد ہوجانا چاہئے اور یہی حقیقی اسلام کا تقاضا ہے۔
قرآن کریم سے تمسک امت مسلمہ کی عزت و اقتدار کا باعث ہے لہذا رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر حفظ و قرائت قرآن کو اس پر عمل کرنے کی تمہید قرار دیا جائے تو یقینا اسلامی دنیا کا کل یعنی مستقبل آج سے بہتر ہوگا اور پھر امریکا امت اسلامیہ اور اسلامی ملکوں کے لئے نہ حدود کا تعین کرسکے گا اور نہ ہی انہیں دھمکی دے سکے گا۔