پاکستان کے شہر کوئٹہ میں لشکر جھنگوی کا دہشت گرد گرفتار
انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ نے کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے شہر کوئٹہ سے کالعدم تنظیم کے اہم دہشتگرد کمانڈر کو گرفتار کرلیا-
انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے کوئٹہ شہر کے نواحی علاقے ولی جیٹ سے کالعدم دہشتگرد گروہ لشکر جھنگوی کے ٹارگٹ کلر کو گرفتار کیا ہے۔ انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اعتزاز گورایہ نے ایف سی حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سے کالعدم تنظیم کے اہم دہشتگرد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار دہشت گرد عبدالرحیم محمد شہی ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں ملوث ہے، جبکہ اس کی جانب سے کی جانے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں متعدد معصوم افراد شہید ہوئے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران دہشتگرد کے اعترافی بیان کی ویڈیو بھی چلائی گئی۔ سی ٹی ڈی کے آفیسر نے بتایا کہ دہشت گرد سے ہینڈ گرینیڈ اور پستول برآمد کی گئی، جبکہ دہشت گرد کے دیگر ساتھیوں کی تلاش جاری ہے امید ہے کہ دیگر دہشتگردوں کو بھی جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایہ کے مطابق گرفتار دہشت گرد ہزارہ ٹاؤن دھماکے ،آئی جی آفس اور دیگر حملے میں ملوث تھا جب کہ ابتدائی تحقیقات میں دہشتگرد نے 9 کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے، دہشت گرد کی گرفتاری شیعہ ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام میں اہم پیش رفت ہے۔
اعتزاز گورایہ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد عبدالرحیم محمد شہی کے سرکی قیمت 20 لاکھ روپے مقرر تھی۔ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم سب کو مل کر لڑنی ہے۔ گذشتہ روز پولیس اور فرنٹیئر کور کی جانب سے ضلع مستونگ کے پہاڑی علاقوں اسپلنچی اور قابو میں مشترکہ آپریشن کے دوران کالعدم لشکرِ جھنگوی کا کمانڈر مقصود احمد ہلاک ہوا تھا۔
حال ہی میں لشکرجھنگوی کے ایک سرغنہ کو بھی سیکورٹی فورسیز نے ہلاک کیا تھا۔ دہشت گرد گروہ جھنگوی کے خلاف صوبہ بلوچستان میں آپریشن کا آغاز اس کے بعد ہوا جب اس گروہ نے اس صوبے کے شیعوں کے خلاف اپنی کاروائیاں تیز کردیں اور پاکستان کے عوام نے بھی کویٹہ میں دھرنا دے دیا۔ پاکستان کی حکومت نے بھی عوام کے احتجاج میں کمی لانے کے لئے دہشت گرد گوہ جھنگوی کے خلاف کاروائی کا آغاز کردیا ۔ یہ دہشت گرد گروہ، پاکستان کی حکومت اور سیکورٹی فورسیز کے لئے مکمل طور پر جانا پہنچانا ہے۔ اور یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اس کے سرغنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے لیکن ان کو گرفتار کرنے کے کچھ دنوں بعد ہی رہا کردیا جاتا ہے ۔ اور یہی مسئلہ پاکستان میں دہشت گردوں کے لئے تحفظ کا باعث بنا ہے تاکہ وہ آسانی کے ساتھ شیعوں کو قتل کریں۔ اس وقت پاکستان میں داعش، لشکرجھنگوی، جماعت الاحرار اور سپاہ صحابہ، تکفیری اور وہابی دھڑوں کی حمایت سے فرقہ واریت اور داخلی جنگ کو ہوا دے رہے ہیں اور اپنی دہشت گردانہ کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں-
کچھ عرصہ قبل کوئٹہ کے مقامی میڈیا کو نامعلوم مقام سے دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ نے کہا تھا کہ لشکر جھنگوی بلوچستان میں شیعہ ہزارہ نسل کشی میں براہ راست ملوث ہے۔
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا ہے کہ میڈیا خود جانتا ہے کہ یہ وہی پرانی سپاہ صحابہ ہے، جس نے حق نواز جھنگوی کے بعد نام بدل کر لشکر جھنگوی نام رکھ دیا۔ ان کی پوری قیادت پنجاب میں ہے، اب وہ اسے بلوچستان میں لانا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے زیادہ تر جرائم پیشہ افراد کو جمع کیا گیا، ان سے شیعہ ہزارہ قتل عام کا کام اور بلوچ تحریک سے توجہ ہٹانے کا کام لیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کا کہنا تھا کہ لشکر جھنگوی ہو، لشکر طیبہ، حرکت الانصار، جنداللہ، جیش العدل ہو یا پھر جیش محمد، ان جیسے تمام دہشتگرد تنظیموں کے پیچھے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور ایم آئی کا ہاتھ ہے ان کو پوری فنانسنگ پاکستان اور سعودی عرب کی جانب سے ہوتی ہے۔
بی ایل ایف کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر کا کہنا تھا کہ ان دہشتگرد تنظیموں کو ایسے لوگوں کی حمایت حاصل ہے، جو حکومتوں میں ہیں۔
پاکستان کے بعض حلقوں میں وہابی اور تکفیری گروہوں کے اثر و رسوخ کے پیش نظراب تک اس ملک میں ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جا سکا ہے۔ پاکستان میں بعض حکام کے بقول دہشت گردوں سے مقابلے اور ان کےسرغنوں کی گرفتاری میں سیکورٹی فورسیز اپنی ذمہ داریاں بخوبی انجام دے رہی ہیں لیکن پاکستان کی عدلیہ دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ چلانےکے بجائے کچھ مدت کے بعد ان کو رہا کردیتی ہے اور یا پھر جیلوں سے ان کے فرار کے حالات مہیا ہوجاتے ہیں۔ بہرصورت پاکستان میں دوسرے ممالک کے فرقہ پسند عناصر فرقہ واریت کو ہوا دے رہےہیں کیوں کہ اس ملک کے شیعہ چاہے سنی ہوں یا شیعہ ہمیشہ سے ہی پرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر زندگی گذارتے آ رہے ہیں- لیکن مذہبی مدارس کے توسط سے وہابیت کو جو فروغ مل رہا ہے اس سے ملکی سلامتی اورارضی سالمیت کو خطرہ لاحق ہے اور فرقہ پسند اور دہشت گرد گروہوں سے مقابلہ ایک ناقابل انکار ضرورت ہے کہ جس میں پاکستانی عدلیہ، ٹھوس کردار ادا کرسکتی ہے۔