Jul ۲۶, ۲۰۱۸ ۱۶:۱۶ Asia/Tehran
  • باب المندب سے سعودی آئیل ٹینکروں کا روکا جانا

سعودی عرب کے وزیر انرجی خالد الفالح نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک کے آئیل ٹینکر اس وقت تک باب المندب سے نہیں گذریں گے جب تک بحری بیڑوں کو سیکورٹی فراہم نہیں ہو جاتی -

یمن کی بحریہ نے چوبیس گھنٹوں سے بھی کم وقت میں سعودی اتحاد کے دو بحری جہازوں کو اپنے مغربی ساحلوں پر نشانہ بنایا ہے- یمن کے حالات سے پتہ چلتا ہے کہ یمنی استقامت ، اس ملک کے اقتداراعلی اور قوم کی سیکورٹی و دفاع میں کسی بھی طرح کی جدوجہد اور کوشش سے دریغ  نہیں کرے گی اور جارح فورسس کے پاس نجات کا کوئی راستہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ وہ اپنی جارحیت اور یمن کا محاصرہ ختم کریں اور جنگی جہازوں کو یمن کی بندرگاہوں سے باہر لے جائیں- یمن کی بحریہ کے کمانڈر نے کہا کہ جو بین الاقوامی امن و سیکورٹی کے لئے خطرہ ہیں اور بحراحمر کی سیکورٹی کو خطرے میں ڈالے ہوئے ہیں وہ جارح سعودی و امریکی فوجی ہیں - غاصب و جارح فوجیوں کے اڈوں پر یمنی بحریہ کی اپنی مثال آپ کارروائی کہ جس نے عملی طور پر تمام اندازوں کو درہم برہم کردیا ہے ، سعودی جارحین کے مقابلے میں یمنی عوام کی استقامت کے میدان میں ایک اہم موڑ ہے-

آبنائے باب المندب دنیا کی اہم بحری گذرگاہ ہے کہ جو خلیج عدن میں واقع ہے اور یمن پر سعودی حملے کا ایک مقصد توسیع پسندی اور اس گذرگاہ پر قبضہ کرنا ہے- آبنائے باب المندب عالمی سطح پر انرجی کے نقل و حمل میں اہم کردار کی حامل ہے - آبنائے باب المندب یمن، جیبوتی اور ایریٹیریا کے مابین واقع ہے - آبناب باب المندب پر یمن کا کنٹرول کہ جو بحراحمر کو بحر ہند سے ملاتا ہے ،  اسٹریٹیجک پوزیشن کا حامل ہے- آبنائے باب المندب صیہونی حکومت کی سیکورٹی اور افریقہ میں امریکی اڈوں کی سیکورٹی کے لحاظ سے بھی اور سعودی تیل دنیا کے دوسرے علاقوں تک منتقل کرنے کے لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے اور اس بنا پر اس بندرگاہ پر سعودی عرب کا تسلط ان کے مشترکہ مفادات کی حفاظت میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے-

اس بنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یمن کی تھکا دینے والی جنگ میں آل سعود اپنے معینہ سیاسی اہداف منجملہ یمن کے مفرور و مستعفی صدر منصورہادی کو دوبارہ اقتدارمیں واپس لانے اور باب المندب پر تسلط حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے - لندن سے شائع ہونے والے روزنامہ الاخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ یمن کی استقامت جاری رہنا اور اس کا سلسلہ بحری جنگ تک پہنچ جانا ایک ایسی سازش کی ناکامی پر منتج ہوا ہے کہ جس کے لئے سعودی اتحاد مہینوں پہلے سے منصوبہ بندی کئے ہوئے تھا اور اس منصوبے کا مقصد بھی باب المندب پر قبضہ کرنا تھا- 

 سعودی اتحاد کو یہ ناکامی ایسے عالم میں ہوئی ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور صیہونی حکومت بھی یمن کے خلاف جنگ میں خاص طور سے باب المندب پر تسلط کے لئے آل سعود کی حمایت کررہے ہیں- لیکن وہ نہایت غیریقینی کے عالم میں یہ دیکھ رہے ہیں کہ آبنائے باب المندب بھی آبنائے ہرمز کی طرح ایک ایسے بازیگر کے اختیار میں ہے کہ جس کی سب سے اہم پہچان ، خودمختارپالیسی اور مشرق وسطی کے امور میں مغرب کی مداخلت پسندی کی نفی کرنا ہے- علاقے کے حالات ، امریکہ اور علاقے میں اس کی پیرو رجعت پسند حکومتوں منجملہ سعودی عرب کی پالیسیوں کی بڑے پیمانے پر ناکامی کی عکاسی کررہے ہیں اور ان ناکامیوں کا سلسلہ خلیج فارس سے لے کر خلیج عدن تک پھیلا ہوا ہے-

 

ٹیگس