Dec ۲۹, ۲۰۱۸ ۱۵:۴۶ Asia/Tehran
  • دہشتگردانہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے یورپ کی نئی تدابیر

گذشتہ چند برسوں میں یورپ میں دہشتگردانہ اقدامات میں اضافے نے کہ جو بعض یورپی حکومتوں کی جانب سے تکفیری دہشتگرد گروہوں خاص طور سے داعش کی براہ راست حمایت کا نتیجہ رہا ہے، یورپی یونین کو دہشتگردانہ خطرات کم کرنے کے لئے نئی تدابیر اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے-

مغرب خاص طور سے فرانس اور برطانیہ جیسی مغربی حکومتوں اور ان کے عرب اتحادیوں نے دوہزارگیارہ میں شام کے بحران کے بعد اپنے مدنظر اہداف کو آگے بڑھانے کے لئے انتہاپسندانہ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے بجائے داعش اور دیگر دہشتگرد گروہوں کی حمایت کرنا شروع کردی- مشرق وسطی کے امور کے ماہر فرڈریک پیشون کا خیال ہے کہ امریکہ کے ساتھ ہی  فرانس نے بھی دعش کے سامنے آنےکے سلسلے  میں اپنی ذمہ داری قبول کی ہے- اس حمایت کے نتیجے میں داعش نے فرانس جیسے اپنے حامی ملکوں سے اپنے لئے دہشتگرد اکٹھا کئے جس کا اس سے پہلے کوئی امکان ہی نہیں تھا - مغرب میں حالیہ چند برسوں میں داعش کے پے در پے دہشتگردانہ حملوں کے پیش نظر اس وقت یورپ ، دہشتگردی کی حمایت کا نتیجہ دیکھ رہا ہے- اس کے ساتھ ہی یورپ ، دہشتگردانہ خطرات کو ناکام بنانے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے چارہ کار تلاش کرنے کی بھی کوشش کررہا ہے-

 اس سلسلے میں یورپی یونین کے ایکزیکٹیو رکن یورپی کمیشن نے دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لئے نئی پابندیا ں و قوانین وضع کئے ہیں- اس یورپی ادارے نے اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک اٹھائیس دسمبر سے شنگن سسٹم کو ان افراد کے بارے میں رپورٹ پیش کریں جن پر دہشتگرد ہونے کا شبہ ہے تاکہ خطرہ شمار ہونے والے تمام افراد کو گرفتار کرنے کی زمین ہموار ہو- یورپی یونین کے داخلی امور کے کمشنر ڈیمیٹریس آورامو پلوس کا کہنا ہے کہ اس کے بعد خطرہ شمار ہونے والا کوئی بھی شخص اطلاع دیئے بغیر سرحد سے عبور نہیں کر سکے گا- یہ کام  سیکورٹی ، بارڈرس اور امیگریشن  کے شعبوں میں سرگرم شنگن انفارمیشن سیسٹم اور دیگر اطلاعاتی سسٹمس کے مابین تعاون کے ذریعے ہی ممکن ہوگا- یورپی یونین کے سیکورٹی امور کے کمشنر جولین کینگ کا کہنا ہے کہ نئے شرائط ، یورپ کے انفارمیشن سیسٹم کے درمیان نہایت موثر تعاون اور اطلاعات کا تبادلہ بڑھانے کی کوششوں کا ایک حصہ ہیں-

 یورپی کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ سن دوہزارانیس کے اختتام تک یورپی یونین کے ممالک کو یورپی پولیس یوروپول کو رپورٹ پیش کرنا ہوگی- ان ممالک کو انفارمیشن سسٹم میں کسی بھی تیسرے ملک کے شہری کی دراندازی روکنے کی غرض سے ان کے بارے میں اطلاعات کو درج کرنا پڑے گی- شنگن اطلاعاتی سسٹم ایک مرکزی و وسیع  سسٹم ہے کہ جو شنگن علاقے کی سرحدوں کو کنٹرول کرنے اور تیس یورپی ملکوں کے درمیان عدلیہ اور پولیس تعاون کو بہتر بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے- اس وقت اس سسٹم میں اناسی ملین رپورٹیں درج ہوچکی ہیں اور دوہزار سترہ میں پانچ ارب بار اس کی جانب رجوع کیا گیا ہے-  اس سے یورپ کو درپیش خطرے اور ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے یورپی سیکورٹی حکام کے درمیان پائی جانے والی تشویش کا پتہ چلتا ہے- 

 بہت سے یورپی حکام نے بحرانی علاقوں میں داعش کی شکست کے پیش نظر یورپ میں داعش کے دہشتگردانہ حملوں کے خطرے کے بارے میں خبردار کیا ہے-  اس طرح ایسا نظر آتا ہے کہ دنیا خاص طور سے یورپ لمبے عرصے تک تکفیری دہشتگردی کے مظہرداعش کے خطرناک چیلنج کا شکار رہے گا - جبکہ مغرب ہی ، دہشتگردی کے سلسلے میں اپنے دہرے معیارات اور داعش کی حمایت کی بنا پر، موجودہ خطرناک صورت حال کا ذمہ دار ہے- 

ٹیگس