سوئیڈن سمجھوتے کی ناکامی سے اقوام متحدہ کی بے توجہی پر الحدیدہ کی بلدیاتی کونسل کا انتباہ
یمن کی الحدیدہ بندرگاہ پر سعودی اتحاد کے حملے جاری رہنے کے ساتھ ہی الحدیدہ کی بلدیاتی کونسل نے اس اتحاد کے اقدامات سے اقوام متحدہ کی بے توجہی کو سوئیڈن امن سمجھوتے کی ممکنہ شکست کا عامل قرار دیا ہے-
سوئیڈن میں چودہ دسمبر کو یمنی گروہوں کے درمیان اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں سوئیڈن امن سمجھوتے پر دستخط ہوئے تھے- اور اس سمجھوتے میں ایک اہم ترین اور اصلی ترین مسئلہ شہر الحدیدہ میں جنگ بندی تھی- اس سمجھوتے میں الحدیدہ کو مرکزی حیثیت حاصل ہونے کی وجہ اس شہر میں بندرگاہ ہونا ہے کہ جو انسان دوستانہ امداد کی منتقلی کے لئے ایک اسٹریٹیجک بندرگاہ ہے اور اس شہر پر قبضہ کرنے کے لئے سعودی اتحاد کے جارحانہ حملے اس بات کا باعث بنے تھے کہ بندرگاہ کی سرگرمیاں اور انسان دوستانہ امداد کی ترسیل کا کام بالکل ٹھپ پڑگیا تھا- سوئیڈن امن مذاکرات میں جنگ بندی کے سمجھوتے پر دستخط کے صرف ایک دن بعد الحدیدہ کے خلاف سعودی اتحاد نے پھر سے اپنے حملے شروع کردیئے جس سے یہ واضح ہوگیا تھا کہ سوئیڈن سمجھوتہ پائیدار اور قابل ضمانت نہیں ہے اور آل سعود نے بھی بین الاقوامی سطح پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے تحت یہ سمجھوتے کو قبول کیا ہے-
اسی سلسلے میں عالم عرب اور اسلام کے بارے میں ریسرچ اور اسٹڈیز سنٹرکے سربراہ فرانسوا بورگہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سوئیڈن میں انجام پانے والا سمجھوتہ یمن کے بحران کے حل کے لئے اٹھایا جانے والا ایک چھوٹا قدم ہے کہا کہ وہ سوئیڈن مذاکرات کے تعلق سے بالکل بھی خوش گمان نہیں ہیں- توقع کی جارہی تھی کہ سوئیڈن سمجھوتے پر 2018 کے اختتام تک عملدرآمد شروع ہوجائے گا لیکن 2019 کے نئے سال کے آغاز کے بھی تین دن گذر جانے کے باوجود بندرگاہ والے اس شہر کے خلاف سعودی اتحاد کے حملے بدستور جاری ہیں اور چودہ دسمبر کے سمجھوتے پرعملدرآمد کا کوئی اثر نظر نہیں آ رہا ہے-
در ایں اثنا یمنی فوج کے ترجمان کے بقول سعودی اتحاد نے صرف اڑتالیس گھنٹوں میں ایک سو اکیانوے بار الحدیدہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے- اگر اس سمجھوتے پر عملدرآمد نہیں ہوگا تو پھر اقوام متحدہ ہی اس سمجھوتے کی ناکامی کا باعث ہوگی اور اسی کی شکست بھی ہوگی-
جیسا کہ الحدیدہ کی بلدیاتی کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر فائربندی ناکام ہو جاتی ہے تو اس کی ذمہ داری اقوام متحدہ پر عائد ہو گی- الحدیدہ کی بلدیاتی کونسل نے کہا ہے کہ سعودی اتحاد نے الحدیدہ شہر اور الحدیدہ بندرگاہ سے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا-
مذاکرات کے دوران یمن کے مغربی صوبے الحدیدہ میں فائربندی پر اتفاق ہوا تھا لیکن سعودی اتحاد فائربندی کے سمجھوتے کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے- اسی سلسلے میں یمن کے عوام نے بھی زبردست مظاہر کیا- الحدیدہ میں سعودی اتحاد کی جاری خلاف ورزی کی مذمت میں کئے جانے والے یمنی عوام کے مظاہرے کے شرکا نے ایسے بینرز اپنے ہاتھوں میں لے رکھے تھے جن پر اقوام متحدہ کے اعلی عہدیداروں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ سوئیڈن کے امن سمجھوتے پرعمل درآمد کرائیں اور جارح فوجیوں کو الحدیدہ سے نکال باہر کریں۔ یمنی مظاہرین نے اسی طرح یمن کا محاصرہ ختم اور الحدیدہ بندرگاہ کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرانے کا مطالبہ کیا۔ سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات اور بعض عرب اور افریقی ملکوں کے کرائے کے فوجیوں کی مدد سے یمن کو زمینی، فضائی اور سمندری جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ مشرق وسطی کے اس غریب عرب اور اسلامی ملک کی ناکہ بندی بھی کر رکھی ہے۔سعودی عرب اور اس کے اتحاد ملکوں کی جنگ پسندی کی وجہ سے چودہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب فوجی اتحاد قائم اور یمنی عوام کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کر کے اب تک اپنے کسی بھی مقصد میں کامیابی حاصل نہیں کر سکا ہے۔