فرانس میں گروپ آف سیون کے اجلاس میں مغربی ملکوں کے اختلافات برملا
فرانس میں گروپ سیون کا اجلاس امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو کی غیر حاضری اور مشرق وسطی سے متعلق مسائل منجملہ فلسطین اور ایران کے بارے میں اس گروہ کے درمیان اتفاق رائے نہ ہونے کی بنا پر مشکلات سے دوچار ہوگیا-
سات ترقی یافتہ صنعتی ملکوں کی تنظیم 'گروپ آف سیون' کے وزرائے خارجہ نے اپنے دو روزہ اجلاس میں ایجنڈا امور پر زیادہ تر اتفاق کیا۔ تاہم، اجلاس اسرائیل فلسطین تنازعے اور ایران سے نمٹنے سے متعلق امور پر نااتفاقی دور کرنے میں ناکام رہا۔ یہ بات فرانس کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے ہفتے کے روز بتائی- گروپ سیون کے دوروزہ اجلاس ایسے میں منعقد ہوئے کہ دنیا، لیبیا میں بدامنی اور جھڑپوں کے دوبارہ آغاز ، برطانیہ میں بریگزیٹ کے تعطل سے دوچار ہونے ، فلسطین کے مسئلے میں امریکہ کے متنازعہ اقدامات اور مقبوضہ جولان پر اسرائیل کی حاکمیت کو امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے سرکاری طور پر تسلیم کئے جانے جیسے اہم مسائل کا مشاہدہ کر رہی ہے-
امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو کی اس اجلاس میں عدم موجودگی اہمیت کی حامل تھی اس لئے کہ بہت سے افراد نے اس عدم موجودگی کو اس بات کی علامت قرار دیا ہے کہ ٹرمپ حکومت گروپ سیون کو اپنی ترجیحاتی فہرست میں کم اہمیت ظاہر کرنے میں کوشاں ہے-
فرانس کے ایک سفارتکار اس سلسلے میں کہتے ہیں پمپئو نے اس اجلاس میں اپنی عدم موجودگی کی وجہ بتاتے ہوئے اپنے ایک پیغام میں لکھ کے بھیجا ہے کہ " انہیں اس سے بہتر امور انجام دینے ہیں "-
درحقیقت امریکی وزیر خارجہ کی عدم موجودگی ، واشنگٹن کی یکطرفہ پسندی پر مبنی پابندیوں کا تسلسل ہے- وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ٹرمپ کے قدم رکھنے کے وقت سے ہی امریکہ اور یورپ کے تعلقات بہت زیادہ کشیدگی کا شکار رہے ہیں اس طرح سے کہ ٹرمپ اپنی یکطرفہ پالیسیوں اور اپنے مختلف مطالبات کو واشنگٹن کے یورپی اتحادیوں پر تھوپنے کے درپئے اور مکمل طور پر آمرانہ روش اختیار کئے ہوئے ہیں- لیکن ٹرمپ کے مطالبات کے سامنے واشنگٹن کے یورپی اتحادیوں کا سر تسلیم خم نہ کرنا اس بات کا باعث بنا ہے کہ وہ عالمی مسائل میں اپنے یکطرفہ فیصلوں کے ذریعے ماضی سے زیادہ اپنی یکطرفہ پالیسیوں پر بضد رہیں اور یہی وہ مسئلہ ہے جو واشنگٹن کے یورپی اتحادیوں کا غم و غصہ بھڑک اٹھنے کا باعث بنا ہے-
ماحولیات سے متعلق پیرس معاہدے اور ایران کے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کا نکل جانا ، تجارتی جنگ چھیڑنا اور گذشتہ مہینوں میں ٹیکسوں میں اضافہ اور اب شام سے متعلق جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حاکمیت کو تسلیم کرنا، ایسے مسائل ہیں کہ جن پر گروپ سیون کے ملکوں نے سخت تنقید کی ہے- امریکہ اور گروپ سیون کے دیگر رکن ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج اس امر کا باعث بنی ہے کہ بعض تجزیہ نگاروں نے گروپ سیون کے بجائے، گروپ سکس پلس ون (6+1) کی عبارت استعمال کی ہے-
گروپ سیون کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اسی طرح اختلاف رائے بدستور باقی رہے- فرانس کے وزیر خارجہ جان لودریان نے گروپ آف سیون میں پائے جانے والے متعدد اختلافات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے تنازعے اور اسی طرح ایران سے متعلق مسائل کے بارے میں رکن ملکوں کے درمیان اختلافات بدستور باقی ہیں-
لبیا میں جھڑپوں میں شدت آنے کے موضوع پر گروپ سیون کے اراکین کے درمیان اختلافات ہونے کے باوجود، اس گروپ نے دارالحکومت طرابلس پر قبضے کے لئے خلیفہ حفتر کی فوج کے حملے پر ردعمل ظاہر کیا ہے- فرانس کے وزیر خارجہ جان لودریان نے لیبیا میں جاری جھڑپوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے سفارتکاری اور مذاکرات کو ہی مسئلے کی واحد راہ حل بتایا ہے-
واضح رہے کہ اجلاس کے شرکا اس بات کے خواہاں تھے کہ افریقہ کے کشیدگی کے شکار ساحلی علاقے میں منشیات، اسلحے کی اسمگلنگ اور تارکین وطن کی نقل مکانی کے معاملات پر اتفاق رائے پر مبنی کسی مشترکہ بیان پر پہنچا جا سکے۔ ساتھ ہی، خصوصی طور پر افریقہ کے تنازعات کے شکار خطے میں سائبر کرائیم، اور خواتین کے خلاف جنسی تشدد روکنے کا لائحہ عمل تیار کیا جا سکے مگر ایسا ممکن نہ ہوسکا-
گروپ سیون کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ایسے میں اختتام پذیر ہوا ہے کہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس گروپ کے سربراہی اور سینئر حکام کے اجلاس کے انعقاد کے ہر مرحلے میں، امریکہ کے رکن ملکوں کے درمیان خلیج مزید بڑھے گی اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو اس گروپ کی ماہیت و اقتدار پر اثر انداز ہوا ہے-