آرامکو آئیل کمپنی پر حملے کے بعد، سعودی عرب کی تحقیر پر ٹرمپ کا ردعمل
سعودی عرب کی آئیل کمپنی آرامکو پر یمنی ڈرون حملوں کے بعد، امریکہ نے ایک بار پھر ایران کے خلاف الزام تراشی کی ہے-
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آرامکو آئل کمپنی پر یمنی فوج کے ڈرون حملوں کے بعد، سعودی عرب کی حمایت میں اور سعودی عرب سے پٹرو ڈالر وصول کرنے کی ضمانت حاصل کرنے کے لئے امریکی وزرات خزانہ کو ایرانی قوم کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کرنے کا حکم صادر کیا ہے- اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ٹوئیٹر پیج پر لکھا ہے کہ ایرانی قوم کے خلاف امریکہ کی اقتصادی جنگ میں شدت، اس بات کا اعتراف ہے کہ امریکہ جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے-
واضح رہے کہ گذشتہ سنیچر کو یمنی فوج اور عوامی رضاکارفورس کے دس ڈرون طیاروں نے سعودی عرب کے مشرقی علاقوں بقیق اور حریض میں آرامکو آئل کپمنی کی تنصیبات پر بہت بڑا حملہ کیا تھا۔ اس حملے کے بعد یمنی فوج کے ترجمان یحیی السریع نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ حملہ جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں اور یمن کا گذشتہ تقریبا پانچ برسوں سے جاری محاصرے کے جواب میں ایک قانونی جوابی حملہ تھا۔ لیکن اس حملے سے سعودیوں کی حیثیت و وقار کو نقصان پہنچنے، اور آرامکو آئل کمپنی کی تنصیبات کا دفاع کرنے میں مغربی سسٹمز کے ناکارہ ہونے کو ہلکا اور کم رنگ ظاہر کرنے کے لئے ٹرمپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بے بنیاد دعوے کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی آئیل تنصیبات پر حملے کے پیچھےایران کا ہاتھ ہے -
جواد ظریف نے اس ٹویٹ میں سعودی آئل کمپنی آرامکو کی تنصیبات پر حالیہ حملے کی ذمہ داری بے بنیاد طریقوں سے ایران پر عائد کرنے کے تعلق سے امریکا کی ہنگامہ آرائیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کومورد الزام ٹھہرانے سے کوئی چیز تبدیل نہیں ہوگی بلکہ جنگ کا خاتمہ ہی سب کےلئے واحد راہ حل ہے۔ وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ امریکا کو سعودی اتحاد کے ہاتھوں یمنی بچوں کے قتل عام پر کوئی پریشانی نہیں ہے لکھا کہ امریکی حکام کو اس وقت تشویش لاحق ہوجاتی ہے جب یمن کے مظلوم عوام سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر حملہ کرکے جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کا جواب دیتے ہیں۔ انہوں نے امریکا کی سرپرستی میں یمن میں جارح سعودی اتحاد کے جنگی جرائم کے ارتکاب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ اگرامریکا یہ سمجھتا ہے کہ گذشتہ ساڑھے چار برسوں سے بدترین جنگی جرائم کا شکار ہونے والے مظلوم یمنی عوام اپنے دفاع کے لئے اپنے فوجی وسائل کا استعمال نہیں کریں گے تو وہ حقائق سے انکار کر رہا ہے۔ وزیرخارجہ جوادظریف نے کہا کہ شاید امریکا کو اس بات پر شرم آرہی ہے کہ اس کے اربوں ڈالر کے ہتھیار یمنی فوج کے حملوں کا مقابلہ نہیں کر پارہے ہیں۔
صدرمملکت حسن روحانی نے بھی بدھ کے روز کابینہ کے اجلاس میں، علاقے کے دشمنوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الزام تراشیوں کے بجائے علاقے کی قوموں کی طاقت پر یقین کرو اور یہ جان لو کہ اب قومیں اٹھ کھڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقے کی بیدار اور ہوشیار اقوام کی استقامت ایسا بھڑکتا ہوا شعلہ ہے جو کبھی خاموش نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ علاقے کے دشمنوں کو چاہئے کہ وہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے انتباہ آمیز جواب سے سبق لیں اور علاقے میں جنگ کی آگ خاموش کریں۔
ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر امیر حاتمی نے بھی کابینہ کے اجلاس کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ یہ سب کو معلوم ہے کہ ایران مکمل طور پر علاقے میں امن و صلح کا محافظ ہے کہا کہ یہ کام پوری قوت و اقتدار کے ساتھ انجام پا رہا ہے اور اگر ایران کے خلاف دشمن نے حملے کی غلطی کی تو اسلامی جمہوریہ ایران نے جس طرح امریکی ڈرون طیارے کو مارگرایا ہے، اس کے حملوں کا بھی دنداں شکن جواب دے گا-
امریکہ کا حالیہ رویہ مغربی ایشیا اور خلیج فارس کے علاقے میں امن و صلح کے قیام میں کوئی مدد نہیں کرے گا- علاقے میں بحران کی جڑ، یمن کی جنگ کا جاری رہنا اور اس جنگ میں امریکہ کی جانب سے سعودی حکومت کی حمایت کرنا ہے- سعودی عرب کے فوجی اور صنعتی مراکز کو یمنی فوج اور عوامی رضا کار فورس کے توسط سے نشانہ بنایا جانا یمن کے خلاف جنگ جاری رہنے کا نتیجہ ہے، اوراس ملک کے دشمنوں کو ایک طرح کا انتباہ بھی ہے- علاقے میں ہتھیاروں کی ترسیل بند کرنے اور جنگ یمن کو ختم کرنے سے سب کو امن و سلامتی فراہم ہوگی لیکن امریکہ کی جانب سے کسی بھی قسم کی مہم جوئی سے خلیج فارس کے علاقے میں بدامنی میں اضافے کے سوا اور کوئی نتیجہ نکلے گا-
واضح رہے کہ یمن پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے گذشتہ ساڑھے چار پانچ برسوں جاری سے وحشیانہ حملوں میں اب تک دسیوں ہزار بے گناہ یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ اور پچاسی فیصد سے زیادہ بنیادی تنصیبات تباہ ہوگئی ہیں-