Dec ۲۲, ۲۰۱۹ ۱۶:۵۶ Asia/Tehran
  • روس اور چین نے شام مخالف ایک اور قرارداد ویٹو کردی

شامی فوج اور اس کے اتحادی ملکوں کی پے در پے کامیابیاں، شام کے شہر ادلب یعنی دہشت گردوں کی اپنے آخری اڈے سے پسپائی کا سبب بنی ہیں-

دمشق حکومت دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کا پختہ عزم کئے ہوئے ہے اسی سبب سے مغربی ممالک انسان دوستانہ امداد کے بہانے دہشت گردوں کو مدد پہنچانے اور ان کی حفاظت میں کوشاں ہیں- مغرب کو اپنے اس اقدام پر، سلامتی کونسل میں شام کی حکومت کے حامیوں یعنی روس اور چین کی ٹھوس مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے-   

اسی سلسلے میں روس نے بیس دسمبر کی شب کو چین کی حمایت سے، شامی شہریوں کے لئے عراق اور ترکی کے راستے سے، سرحد پار امداد کی ترسیل کی قرارداد کو ویٹو کردیا- شام میں 2011 سے داخلی جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ چودہویں مرتبہ ہے کہ روس نے شام کے تعلق سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کیا ہے- اس قرارداد کے مسودے کی رو سے ، کہ جسے بلجیم، کویت اور جرمنی نے ترتیب دیا تھا، ترکی کے دو علاقوں اور عراق کے ایک علاقے سے، شام کے عوام کو دوسرے بارہ مہینوں کے لئے سرحد پار امداد رسانی کی اجازت حاصل کرنا تھی- لیکن شامی حکومت کے اتحادی کی حیثیت سے روس کا مطالبہ تھا کہ یہ اجازت صرف ترکی کی دوگذرگاہوں سے اور وہ بھی چھ مہینے کے لئے منظور کی جائے اور اس کے لئے اس نے اپنا مسودہ پیش کیا تھا- سلامتی کونسل کے دیگر تیرہ اراکین نے اس پر مثبت ووٹ دیئے- واضح رہے کہ ہر قرارداد کی منظوری کے لئے ضروری ہے کہ کم ازکم نو مثبت ووٹ دیئے جائیں- اور ایسا ہونے کی صورت میں سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کو اسے ویٹو نہیں کرنا چاہئے-

ماسکو نے دمشق کے اتحادی ملک کی حیثیت سے بارہا، شام کے عوام کو دھوکہ دینے کے لئے، مغرب کے عوام فریبانہ اقدامات پر نکتہ چینی کی ہے- مغربی ملکوں نے بارہا شام کے عوام کو مدد پہنچانے کے بہانے، عملی طور پر فوجی سازوسامان اور لاجسٹیک مدد دہشت گردوں کو پہنچائی ہیں- روس کا خیال ہے کہ مغرب، امریکہ کی سربراہی میں شام کے بحران کے خاتمے کی راہ میں اہم رکاوٹ بنا ہوا ہے اور مغربی ملکوں کی کوشش ہے کہ وہ شام کی سرزمین پر قبضہ جاری رکھتے ہوئے دہشت گردوں کو خاص طور پر ادلب میں دہشت گردوں کے لئے انواع و اقسام کے فوجی ہتھیاروں کی ترسیل کے ذریعے ، شام میں بدستور جنگ کی آگ کو بھڑکائے رکھیں-

شام کی حکومت اور اس ملک کے اعلی حکام نے بھی بارہا شام میں کشیدگی اور جھڑپیں جاری رہنے کے مغرب، خاص طور پر امریکہ کے منفی کردار پر تنقید کی ہے- سلامتی کونسل میں مغربی ملکوں کی پیش کردہ قرارداد کے مسودے پر روس اور چین کی مخالفت بھی اسی تناظر میں انجام پائی ہے- روس کا خیال ہے کہ شام میں انسانی صورتحال میں نمایاں طور پر بہتری آئی ہے اور سلامتی کونسل کو اس تبدیلی کو درک کرنا چاہئے- 

ماسکو کے اس رویے پر واشنگٹن سیخ پا ہوگیا ہے- اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لی کرافٹ نے ، روس اور چین کی جانب سے قرارداد کے مسودے کو ویٹو کردینے کے بعد ، یہ کہتے ہوئے کہ ان کو اس اقدام پر تعجب ہے ، سلامتی کونسل کے اراکین سے کہا کہ اس ویٹو کے تباہ کن نتائج ہوسکتے ہیں- کرافٹ نے ، روس اور چین کی جانب سے اس قرارداد کی مخالفت کو عجلت پسندانہ ، غیرذمہ دارانہ اور ظالمانہ بتایا- 

امریکہ ایسے میں انتہائی بے شرمی کے ساتھ اس طرح کی باتیں کر رہا ہے کہ خود اس نے 2011 سے، اپنے مغربی اور عرب اتحادیوں کے ہمراہ دہشت گردوں کو ہتھیاروں کی ترسیل اور اور تقویت پہنچانے میں، اور شام کے عوام کے قتل عام اور اس ملک کی وسیع پیمانے پر تباہی و بربادی میں اہم رول ادا کیا ہے- اس وقت ٹرمپ انتظامیہ منجملہ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے  شام کے عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے لیکن ان کا یہ دعوی مکمل طور پر جھوٹا اور حقیقت سے عاری ہے- اس لئے کہ یہ بات قرارداد کے مسودے سے متعلق مغربی ملکوں کے رویے سے واضح ہوجاتی ہے- یہ مسودہ پانچ مثبت ووٹوں ، چھ منفی اور چار نیوٹرل ووٹوں سے منظور کیا گیا - یہ بات واضح تھی کہ سلامتی کونسل میں مغربی ممالک اور ان سے وابستہ ممالک نے اس مسودے کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے- اقوام متحدہ میں روسی نمائندے واسیلی نبنزیا نے ووٹنگ کے بعد کہا کہ آج کون کامیاب ہوا؟ کوئی نہیں، کس کو نقصان پہنچا ؟ شام کے عوام کو۔ انہوں نے مغربی ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنی غلطیوں کو ہماری گردن پر ڈالنے کی کوشش مت کرنا- 

شام کے عام شہریوں کےلئے امداد پہنچائے جانے کے مقصد سے ترکی ، عراق اور اردن کی گذرگاہوں کے استعمال کی اجازت کی تاریخ، دس جنوری 2020 کو ختم ہوجائے گی- ایسے میں سلامتی کونسل کو ایک متفقہ سمجھوتے کے حصول کی کوشش کرنی چاہئے۔ اگرچہ سلامتی کونسل میں مغربی ملکوں کے موقف کے خلاف، روس ، چین اور دیگر ملکوں کے مواقف کے پیش نطر، یہ کام بہت دشوار ہوگا-                

ٹیگس