عین الاسد فوجی اڈے پر ایران کے میزائلی حملے میں ہونے والے نقصانات کو چھپانے کی امریکہ کی ناکام کوشش
اسلامی جمہوریہ ایران نے شہید قاسم سلیمانی کے خون کا بدلہ لینے کے لئے امریکہ سے سخت انتقام لینے کے اپنے وعدے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے آٹھ جنوری بدھ کی صبح کو عراق میں واقع امریکی فوجی اڈے عین الاسد پر متعدد میزائلوں سے حملہ کیا تھا-
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس انکار کے باوجود کہ ان حملوں میں کسی فوجی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے، اس وقت بتدریج اس سلسلےمیں خبریں منظر عام پر آ رہی ہیں-
ڈیفنس ون نیوز ایجنسی نے جمعے کے روز ایران کے میزائیل حملوں میں کم از کم گیارہ فوجیوں کے زخمی ہونے اوران کو کویت اور جرمنی میں امریکہ کے طبی مراکز میں منتقل کرنے کی تصدیق کی ہے- امریکی فوج نے جمعہ سترہ جنوری کو یہ اعتراف کیا ہے کہ ان حملوں کے نتیجے میں گیارہ فوجیوں کو شدید دماغی چوٹ پہنچنے کے سبب اسپتال میں داخل کیا گیا ہے- امریکہ کی مرکزی کمان کے ترجمان کیپٹن بیل ارین نے ایک بیان میں کہا ہےکہ یہ فوجی، علاج معالجے کے لئے جرمنی کے لینڈ استھول میں واقع ملیٹری ہاسپٹل میں داخل کرائے گئےہیں اور بقیہ کو کویت کے عریفجان کیمپ روانہ کیا گیآ ہے تاکہ ان کی مزید طبی جانچ ہوسکے- اس فوجی ترجمان نے دعوی کیا کہ عراق کے عین الاسد فوجی اڈے پر ایران کے میزائل حملے میں کوئی بھی امریکی فوجی ہلاک نہیں ہوا ہے لیکن بعض فوجیوں کو سخت دماغی چوٹ پہنچنے کے باعث علاج کے لئے اسپتال میں داخل کیا گیا ہے اور ان کی حالت کو بہتر بنانے کی کوشش جاری ہے-
ایک عجیب نکتہ یہ ہے کہ امریکی فوج اور پنٹاگون نے دعوی کیا ہے کہ اس بارے میں ان کو ابھی پتہ چلا ہے-
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی وزیر دفاع مارک اسپر اور دیگر امریکی حکام نے گذشتہ چند دنوں کے دوران بارہا اس بات کا دعوی کیا تھا کہ عین الاسد فوجی اڈے پر ایران کے میزائیل حملوں میں کوئی بھی فوجی مرا یا زخمی نہیں ہوا ہے- ٹرمپ نے امریکی وقار کو برقرار رکھنے کے لئے جان بوجھ کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ اس حملے میں کسی امریکی فوجی کو نقصان نہیں پہنچا ہے اس لئے کہ دوسری عالم جنگ کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ کسی امریکی فوجی اڈے کو ایک ملک کی فوج نے نشانہ بنایا ہے کہ جس نے امریکہ کی ہیبت کے خواب چکنا چور کردیئے-
ٹرمپ نے امریکی فوجی اڈے پر ایران کے میزائل حملوں کے نتیجے میں ہونے والے نتائج کو بہت معمولی قرار دینے کی جو کوشش کی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایران کے آمنے سامنے ہونے سے گریزاں ہے اس لئے کہ اسے معلوم ہے کہ اس کے نتائج، واشنکٹن اور اس کے علاقائی اتحادیوں کے لئے بہت سنگین ہوں گے- ٹرمپ نے امریکی فوجی اڈے پر ایران کے میزائل حملے کے ردعمل میں ، ایران مخالف بے بنیاد دعووں کا اعادہ کرتے ہوئے ایران کی انتقامی کاروائی کو معمولی ظآہر کرنے کی کوشش کی اور دعوی کیا کہ کسی بھی امریکی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے، البتہ ہمارے فوجی اڈوں کو تھوڑا بہت نقصان پہنچا ہے-
امریکی صدر نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اس کے دعوے، محض جھوٹ پر مبنی ہیں اور اس میں بنیادی طور پر ایران کے ساتھ وسیع پیمانے پر فوجی مقابلے کی جرات نہیں ہے- ٹرمپ نے اس حملے سے پہلے یہ دھمکی دی تھی کہ اگر ایران نے شہید قاسم سلیمانی کے قتل کے انتقام کے لئے کوئی بھی فوجی کاروائی کی تو ایران کے باون مقامات کو نشانہ بنائیں گے- اس وقت ٹرمپ کہ جو جھوٹ بولنے میں شہرت رکھتا ہے ایک بار پھر اس کا جھوٹ کھل کر سب کے سامنے آگیا ہے اور اس کی حکومت اور پنٹاگون کے لئے ایک اور رسوائی کا سامان فراہم ہوا ہے-
امریکی حکام اسی ابتدا سےہی ایران کے میزائل حملے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کو چھپانے اور خبروں کو سنسر کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں ٹرمپ نے ایران کی انتقامی کاروائی کے فورا بعد ہی اپنے ٹوئیٹر پیج پر لکھا تھا آل از ویل- سب کچھ ٹھیک ہے۔ اس کے ساتھ ہی امریکہ کے وزیر دفاع مارک اسپر سمیت دیگر فوجی اور سیکورٹی عہدیداروں نے بھی اپنی پریس کانفرنسوں میں اس بات کا دعوی کیا کہ ایران کے میزائل حملوں میں کسی امریکی فوجی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے- ایران کی کاروائی کے ایک ہفتے کے بعد واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا کہ ان میزائل حملوں کے نتیجے میں کم از کم دو امریکی فوجیوں نے ایک اونچے ٹاور سے چھلانگ لگالی جبکہ دسیوں دیگر بے ہوش ہوگئے-
امریکی میڈیا بتدریج ، عین الاسد پر میزائل حملے کے نقصانات کو فاش کر رہے ہیں اور اس بات کا امکان ہے کہ یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا- اس کے ساتھ ہی یہاں پر یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ گیارہ امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کی خبر کا اعتراف، ٹرمپ کے اس بیان سے متضاد ہے کہ جس میں اس نے کسی امریکی کو کوئی نقصان نہ پہنچنے کی بات کہی تھی - اور اس مسئلے پر ملکی اور غیر ملکی سطح پر بہت زیادہ ردعمل سامنے آ رہے ہیں- امریکی فوجیوں کے کنبے کے بعض افراد نے سی این این جیسے نیوز چینلوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے عین الاسد فوجی اڈے میں اپنے فوجی رشتہ داروں کے بارے میں اطلاعات نہ ملنے پر تشویش ظاہر کی ہے اس مسئلے سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جان بوجھ کر یہ کوشش ہے کہ اپنے نام نہاد وقار کو بچائے رکھنے کے لئے عین الاسد فوجی اڈے میں ہونے والے نقصانات کو پردۂ راز میں رکھے اور حتی فوجیوں کے رشتہ داروں کو بھی ان کے بارے میں کچھ نہ بتائے-